تنقید کے باوجود نواز شریف کی زیرِصدارت حکومتِ پنجاب کا ایک اور اجلاس

15 اپريل 2024
8 فروری کے عام انتخابات کے بعد سے نواز شریف عوامی نظروں سے اوجھل رہے ہیں—فوٹو: ایکس/پی ایم ایل این ڈیجیٹل
8 فروری کے عام انتخابات کے بعد سے نواز شریف عوامی نظروں سے اوجھل رہے ہیں—فوٹو: ایکس/پی ایم ایل این ڈیجیٹل

سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے تنقید کے باوجود اپنی صاحبزادی وزیراعلیٰ مریم نواز کے ہمراہ حکومتِ پنجاب کے انتظامی اجلاس کی صدارت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

مریم نواز اور نواز شریف کی زیر صدارت ضلع مری کے مسائل، ضروریات اور ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کے حوالے سے خصوصی اجلاس ہوا، اجلاس میں مری کے مسائل، ضروریات اور ڈویلپمنٹ پروجیکٹس پر بریفننگ دی گئی۔

اجلاس میں مری میں اسٹیٹ آف آرٹ ہسپتال بنانے کے لیے سائٹ اور مری میں انٹری ہونے والی گاڑیوں کو پرمٹ کارڈ ایشو کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس نے مری کے لیے دریا جہلم سے پانی لانے کے لیے واٹر سپلائی اسکیم کی اصولی منظوری دی۔

قائد محمد نواز شریف نے کہا کہ مری کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے، تعمراتی معیار مدنظر نہیں رکھا گیا، لینڈ سلائیڈنگ پوائنٹس پر ہوٹلوں، عمارتوں کی تعمیر خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پیسے کمانا مقصد رہا، تاریخی عمارتوں کا قدیمی حسن تباہ کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاحتی مقامات بدانتظامی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد سے نواز شریف عوامی نظروں سے اوجھل رہے، تاہم وہ اپنی بیٹی کے ہمراہ حکومتِ پنجاب کے انتظامی اجلاسوں کی صدارت یا مشترکہ صدارت کرتے دیکھے جاچکے ہیں۔

رواں ماہ کے شروع اور گزشتہ ماہ کے وسط میں بھی نواز شریف نے حکومتِ پنجاب کے انتظامی اجلاسوں کی صدارت کی تھی۔

اُن کے اس اقدام پر کئی حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ نواز شریف کے پاس صوبائی یا وفاقی حکومت میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اور وہ سرکاری طور پر صرف ایک رکنِ قومی اسمبلی ہی ہیں۔

ناقدین کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ نواز شریف، جوکہ صرف ایک رکن قومی اسمبلی ہیں، حکومت پنجاب کے اجلاسوں کی صدارت اور ہدایات جاری کیسے کر سکتے ہیں؟

عمومی رائے یہی ہے کہ صوبے میں کوئی سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود تمام بڑے فیصلے نواز شریف ہی کرتے ہیں۔

ان کی بیٹی اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس رائے کو اس وقت مزید پختہ کردیا تھا جب اُن سے سوال کیا گیا کہ ضرورت مندوں میں تقسیم ہونے والے رمضان ریلیف پیکیج کے تھیلوں پر نواز شریف کی تصویر کیوں چسپاں ہے تو جواب میں مریم نواز نے کہا تھا کہ ’کیونکہ یہ نواز شریف کی حکومت ہے‘۔

نواز شریف سے پہلے ان کے قریبی معتمد پرویز رشید تمام صوبائی اجلاسوں میں وزیراعلیٰ مریم نواز کی رہنمائی کے لیے مستقل موجود رہتے تھے۔

نواز شریف پہلے بھی صوبائی اجلاسوں کی صدارت کرتے تھے جب ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے، تاہم اُس وقت نواز شریف خود وزیر اعظم تھے۔

عام انتخابات سے قبل امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں، انتخابات کے انعقاد تک نواز شریف کا وزیراعظم بننا یقینی نظر آرہا تھا، تاہم ہواؤں کا رُخ تبدیل ہوا اور ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔

بعدازاں نواز شریف بظاہر پیچھے ہٹ گئے اور اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو مرکز میں مخلوط حکومت کی قیادت کرنے کا موقع دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں