صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بچوں کے امراض بڑھ جانے اور بچوں کے زیادہ ہسپتال آنے کے باعث قومی ادارہ برائے صحت اطفال (این آئی سی ایچ) میں بیڈز، ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کا فقدان ہوگیا۔

ڈان نیوز کے مطابق این آئی سی ایچ میں ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا جب کہ ہسپتال میں دیگر طبی لوازمات کی بھی شدید قلت کے باعث مریض بچے رل گئے۔

بچوں کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال میں بیڈز، ڈرپ اسٹینڈز اور دیگر طبی لوازمات کی کمی کی وجہ صورتحال سنگین ہونے پر بچوں کے والدین پریشان دکھائی دیے اور وہ عام ادویات بھی باہر سے خریدنے پر مجبور ہوگئے۔

بیمار بچوں کو ہسپتال لانے والے والدین نے الزام عائد کیا کہ ہسپتال میں کوئی سہولت نہیں دی جا رہی، یہاں تک کہ بچوں کی ادویات بھی نہیں دی جا رہی۔

والدین کے مطابق وہ بچوں کے لیے تمام ادویات باہر سے خریدنے پر مجبور ہیں جب کہ ہسپتال میں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔

والدین کا کہنا تھا کہ بچوں کے لیے باہر سے ادویات خریدنے کے باعث انہیں باہر کے کئی چکر لگانے پڑتے ہیں اور وہ مریض بچوں کو کو چھوڑ کر میڈیکل اسٹورز پر جاتے ہیں۔

قومی ادارہ برائے صحت اطفال کی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران مریض بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس وجہ سے ہسپتال میں بیڈز کی قلت پیدا ہوئی۔

انتظامیہ کے مطابق گزشتہ دو رز میں دیگر ہسپتالوں سے بچے ریفر ہوکر آئے ہیں، جس باعث ہسپتال میں مریض بچوں کی تعداد زیادہ ہوئی اور مجبوری کے تحت ایک ہی بیڈ پر زیادہ بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔

این آئی سی ایچ میں طبی سہولیات کے فقدان کے سبب حساس وائرل انفیکشن میں مبتلا بچوں کا معمولی بیماری والے بچوں کے ساتھ ایک ہی بیڈ پر علاج کیا جارہا ہے، جس سے وائرل انفکشن مزید پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں