انسداد دہشت گری عدالت اسلام آباد نے تھانہ رمنا میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما راجا بشارت، میجر ریٹائرڈ طاہر صادق اور عمر سلطان کی ضمانت کنفرم کر دی۔

درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر انسداد دہشت گری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے سماعت کی۔

اس موقع پر راجا بشارت، طاہر صادق اور عمر سلطان اپنے وکلا کے ہمراہ جبکہ پراسیکیوٹر راجا نوید عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جب درخواست ضمانت خارج ہوئی اس وقت حالات و واقعات مختلف تھے، جس پر جج طاہر عباس سپرا نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ وہ حالات لکھ کر دیں، کون لکھے گا؟

جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ پہلی درخواست کے خارج ہونے کی وجہ نہیں ہوگی تو ضمانت نہیں ملے گی، جب بندہ اشتہاری ہو جائے تو حقوق ختم ہو جاتے ہیں۔

جج طاہر عباس سپرا کا مزید کہنا تھا کہ آپ غیر معمولی ریلیف کے لیے آئے ہیں تیاری کے ساتھ مکمل کیس پیش کریں، جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ تھوڑا وقت دیں، درخواست کے ساتھ نیا سرٹیفکیٹ لگا دیتے ہیں۔

جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے کلائنٹ کے ساتھ ایسے کھیل رہے ہیں، آپ روٹین میں چیزیں لے رہے ہیں، میری عدالت میں جو پیش ہوتا ہے، تیاری کر کے آتا ہے۔

وکیل عمر سلطان نے مؤقف اپنایا کہ ہمارے لیے شرمندگی کا باعث ہے، جس پر جج طاہر عباس سپرا کا کہنا تھا کہ آپ کے لیے ہو گی میرے لیے شرمندگی نہیں، تیاری کر کے آیا کریں۔

درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر دونوں فریقین کی جانب سے دلائل مکمل کر لیے گئے، جس کے بعد عدالت نے ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

عدالت نے درخواست ضمانت کے ساتھ سرٹیفکیٹ نہ لگانے پر وکلا کی سرزنش کر دی۔

عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔

بعد ازاں، عدالت نے سماعت کے بعد راجا بشارت، میجر ریٹائرڈ طاہر صادق اور عمر سلطان کی ضمانت کنفرم کر دی۔

عدالت کی جانب سے راجا بشارت، میجر ریٹائرڈ طاہر صادق اور عمر سلطان کی ضمانت سابقہ مچلکوں پر کنفرم کر دی گئی۔

واضح رہے کہ ضمانتیں کنفرم یا ضمانت میں توثیق کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کیس میں اب مستقل بنیادوں پر ان کی ضمانت ہو چکی ہے اور انہیں اب اس کیس میں گرفتار نہیں کیا جاسکتا، تاہم پراسیکیوشن اس فیصلے کو چیلنج کر سکتی ہے، جس کے بعد عدالت چاہے تو ضمانت مسترد کرسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں