اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیل پر آئندہ سماعت میں فریقین سے دلائل طلب کرلیے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کی، پی ٹی آئی کے وکلا عثمان ریاض گل ، شیراز رانجھا اور خالد یوسف چوہدری عدالت پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ہم مدعی خاور مانیکا اور پراسیکیوٹر کا انتظار کرلیتے ہیں جس پر وکیل نے رضامندی ظاہر کی۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت میں ساڑھے 12 بجے تک کا وقفہ کردیا ہے۔

وقفے کے بعد سماعت کے دوباہ آغاز پر خاور مانیکا عدالت کے روبرو پیش ہوئے تاہم خاور مانیکا کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہ ہوا، پراسیکیوٹر حسن رانا بھی عدالت پیش ہوئے۔

خاور مانیکا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میرے پاس وقت کم تھا لہذا کوئی وکیل نہیں ملا۔

سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کی جانب سے سزا معطلی کے لیے متفرق درخواست دائر کردی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل قابل سماعت قرار دی لہذا عدالت اپیل پر فیصلہ تک بشری بی بی کی سزا معطل کرے، مزید استدعا کی گئی کہ عدالت اپیل پر فیصلے تک بشری بی بی کی ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر متفرق درخواست اور سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل طلب کرلیے ہیں۔

یاد رہے کہ 29 فروری کو اسلام آباد کی سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دے دی تھی۔

وکیل صفائی سلمان اکرم راجا نے کہا تھا کہ معاشرے میں شائستگی قائم رہنی چاہیے، ایسے کیسز نہیں دائر ہونے چاہیے، عدت میں نکاح کیس کے اثرات بیرون ملک تک گئے ہیں، بشریٰ بی بی نے کہا عدت مکمل کرنے کے بعد وہ اپنی والدہ کے گھر چلی گئی تھی، خاورمانیکا نے بھی میڈیا پر بشریٰ بی بی کے دینی خاتون ہونے کا اعتراف کیا ہے

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 6 سال بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی ، بانی پی ٹی آئی کے خلاف شکائت دائر کی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 11 مارچ (آج) تک ملتوی کردی تھی۔

یاد رہے کہ 3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

پسِ منظر

25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔

11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔

2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔

10 جنوری اور پھر 11 جنوری کو بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔

15 جنوری کو بشریٰ بی بی اور 18 جنوری کو عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں سزا سنائی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں