ہاروی وائنسٹن ایک اور ریپ کیس میں مجرم قرار

20 دسمبر 2022
ہاروی وائنسٹن 23 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں—فوٹو: اے پی
ہاروی وائنسٹن 23 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں—فوٹو: اے پی

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کی عدالت نے ’ریپ‘ الزامات میں پہلے ہی 23 سال قید کی سزا کاٹنے والے ہاروی وائنسٹن کو مزید ایک اور کیس میں مجرم قرار دے دیا۔

ہاروی وائنسٹن کو نیویارک کی عدالت پہلے ہی جنسی جرائم اور ریپ کے الزامات پر مارچ 2020 میں 23 سال تک جیل بھیج دیا تھا۔

ہاروی وائنسٹن گزشتہ دو سال سے جیل میں قید ہیں، تاہم ان کے خلاف لاس اینجلس سمیت دیگر شہروں میں بھی ریپ اور جنسی جرائم کے کیسز زیر التوا تھے۔

لاس اینجلس کی عدالت نے ان کے خلاف چار خواتین کے ریپ اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے ٹرائل کو مکمل کرتے ہوئے 19 دسمبر کو انہیں ایک کیس میں مجرم قرار دیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مذکورہ عدالت میں ہاروی وائنسٹن کے خلاف 4 خواتین کے ساتھ 10 مرتبہ ریپ اور جنسی استحصال و تشدد کا ٹرائل ہوا، اسی عدالت نے پروڈیوسر کے خلاف ایک کیس پہلے ہی خارج کردیا تھا۔

ٹرائل کے دوران ہاروی وائنسٹن پر الزامات لگانے والی خواتین بھی پیش ہوئیں اور انہوں نے پروڈیوسر کی جانب سے نشانہ بنانے کے واقعات کی تفصیلات بھی بتائیں۔

علاوہ ازیں سرکاری وکلا نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف 40 دیگر عینی شاہدین بھی پیش کیے، تاکہ ان کے خلاف تمام چاروں خواتین کے الزامات کو ثابت کیا جا سکے، تاہم ایسا نہیں ہوسکا۔

لاس اینجلس کی جیوری نے ٹرائل مکمل ہونے پر 10 دن تک غور و فکر کرنے کے بعد 19 دسمبر کو ہاروی وائنسٹن کو چار میں سے صرف ایک اطالوی ماڈل و اداکارہ کے کیس میں مجرم قرار دیا۔

عدالت نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف باقی تین خواتین کے کیسز کو کمزور قرار دیتے ہوئے انہیں خارج کردیا، تاہم انہیں ایک کیس میں مجرم قرار دیا گیا۔

اب مذکورہ عدالت میں سرکاری وکلا ہاروی وائنسٹن پر ثابت ہونے والے جرم کے سنگین ہونے پر دلائل دیں گے اور اگر ان کا جرم سنگین ثابت ہوا تو انہیں 24 سال تک قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

لیکن اگر ان کا مذکورہ کیس سنگین ثابت نہیں ہوا تو انہیں 18 سال تک قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

ہاروی وائنسٹن کے وکلا نے مذکورہ ٹرائل کے خلاف بھی پہلے سے ہی اپیل دائر کرنے کا عندیہ دے دیا جب کہ انہوں نے نیویارک عدالت کی جانب سے دیے گئے قید کے فیصلے کے خلاف بھی اپیل دائر کر رکھی ہے۔

ہاروی وائنسٹن کو مارچ 2020 میں جیل بھیجا گیا تھا، ان پر مجموعی طور پر 100 کے قریب خواتین و لڑکیوں کے ریپ و جنسی استحصال کا الزام ہے اور انہوں نے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔

ان پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے الزامات لگائے تھے، ان پر جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات کے بعد ہی دنیا میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں