پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اسلام آباد اور ریاض کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے ولی عہد کے دورہ پاکستان کی تاریخوں سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا تاہم میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دورہ 10 سے 15 مئی کے درمیان ہونے کا امکان ہے۔

نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے سعودی عرب میں ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) اور گیمبیا میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاسوں میں اپنی شرکت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ولی عہد نے وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت قبول کرلی، ان کا دورہ ہونے والا ہے لیکن ابھی تک ہمیں کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ محمد بن سلمان کی جانب سے پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے عزم کے بعد حکومتی سطح پر بات چیت شروع کرنے کے لیے ابتدائی مفاہمت کی گئی، جس کے بعد بزنس ایگزیکٹوز کے درمیان بات چیت ہوئی، سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان آل سعود نے 15-16 اپریل کو اسلام آباد میں سعودی وزارتی وفد کی قیادت کی، بعد ازاں وزیر خارجہ اور وزیر اعظم شہباز نے ڈبلیو ای ایف کے سائیڈ لائنز پر سعودی قیادت سے ملاقاتیں کیں اور گزشتہ دنوں سعودی نائب وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں سعودی تاجروں کے ایک وفد نے اسلام آباد کا دورہ کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی بزنس ایگزیکٹیو کے ساتھ بات چیت تفصیلی تھی اور گروپ پاکستان کے اس معاملے پر آگے بڑھنے کی رفتار سے بہت متاثر ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ ریکوڈک اور پیٹرو کیمیکل جیسے بڑے منصوبے حکومتی سطح پر شروع کیے جائیں گے لیکن نجی شعبہ تجارتی حجم اور مشترکہ منصوبوں میں اضافے کے لیے تعاون کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکا یا سعودی عرب کیا تحفظات رکھتے ہیں یہ ہمارا مسئلہ نہیں، ہمارا مسئلہ اپنے اندرونی مسائل کو دیکھنا ہے اور اس پر کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔

پی ٹی آئی اور امریکی سفیر کے درمیان ملاقات کے معاملے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی سفارتخانے سے مارچ کے مہینے میں دفتر خارجہ کو ایک درخواست موصول ہوئی جس میں امریکی سفارتخانے نے درخواست کی کہ وہ حکومتی اور اپوزیشن ممبران سے ملنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ نے قانون کے مطابق امریکی سفارتخانے کو معاونت فراہم کی اور ملاقات میں سازشیں یا قیاس آرائیوں کی کوئی بات نہیں۔

ملک میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کی بندش کے حوالے سے نائب وزیراعظم نے کہا کہ آئین پاکستان اظہار رائے کی آزادی کی اجازت دیتا ہے لیکن اظہار رائے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ لوگوں کو ریاست کے خلاف اشتعال پر اکساؤ اور ملکی اداروں اور دفاعی عمارتوں پر حملے کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں