سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی نگرانی میں میموگیٹ سکینڈل کی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے احکامات جاری کئے کہ حقانی کو چار ہفتوں کے اندر پاکستان لایا جائے۔

دوران سماعت حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حسین حقانی کے ملک سے جاتے وقت اور اب کے حالات میں بہت فرق آگیا ہے۔ حقانی کے خلاف درخواست گزاروں میں سے ایک شخص وزیراعظم بننے جا رہا ہے۔

عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ وہ حقانی کا کسی قسم کا غیر ضروری دفاع نہیں کریں گی۔ عاصمہ جہانگیر نے دلائل دئیے کہ حقانی مجرم نہیں ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا۔

چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ وزیراعظم کوئی بھی ہو کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔ حسین حقانی کے خلاف قانون سے ہٹ کر کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حسین حقانی کے عمل سے عدالتیں آئندہ کسی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے کترائیں گی۔

 جسٹس آصف سعید کا کہنا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ آ چکی ہے وفاقی حکومت کو ٹرائل کا کہہ سکتے ہیں۔

عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ انہوں نے حسین حقانی کو ملک واپس آنے کو کہا ہے۔ منصور اعجاز کی طرح حسین حقانی کو بھی وڈیو لنک کی اجازت ملنی چاہیے۔ عدالت نے سیکرٹی داخلہ کو حقانی کی واپسی چار ہفتوں میں یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں