اسرائیلی فورسز نے غزہ میں 27 اکتوبر سے شروع ہونے والی زمینی کارروائی کے بعد سے حماس کی زیر زمین سرنگوں اور بنکروں کے وسیع زیرِ زمین نیٹ ورک کی طرف جانے والی 800 شافٹ دریافت کرنے اور ان میں سے نصف سے زیادہ کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپ نے غزہ کی پٹی میں اب آٹھ ہفتے پرانے تنازع سے پہلے کہا تھا کہ اس کے پاس حفاظت اور آپریشنل اڈوں کے طور پر کام کرنے کے لیے سیکڑوں کلومیٹر لمبی سرنگیں ہیں، جن کا موازنہ نیویارک کے سب وے سسٹم کے سائز کے نیٹ ورک سے کیا جاسکتا ہے۔
اس نے انہیں گولہ بارود اور فوج کے انجینئرز کے ساتھ میپنگ روبوٹ اور ایکسپلوڈنگ جیل کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی فضائی حملوں کا سب سے بڑا ہدف بنا دیا ہے جسے راستوں میں ڈالا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ’سرنگ کی شافٹس شہری علاقوں میں واقع تھی، جن میں سے اکثر شہری عمارتوں اور ڈھانچے جیسا کہ اسکول، کنڈرگارٹن، مساجد اور کھیل کے میدانوں کے قریب یا اندر تھیں۔‘
فوج نے بتایا کہ دریافت ہونے والی تقریباً 800 شافٹس میں سے 500 کو ’دھماکے اور سیل کرنے‘ سمیت مختلف آپریشنل طریقوں سے تباہ کردیا گیا۔ مزید کہا گیا کہ سرنگ کے ’کئی میل‘ مرکزی راستوں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے انسانی حقوق کے مکمل احترام کے ساتھ غزہ کے تنازع کے خاتمے کے لیے ایک قابل عمل طویل مدتی بنیادوں پر سیاسی حل پر زور دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے غزہ کی نسل کشی کی مذمت کے لیے کسی شخص کے مسلمان ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ صرف انسان ہونے کی ضرورت ہے۔
کوپ 28 کے موقع پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان جنگ بندی کی وکالت میں پیش پیش رہا ہے تاکہ اسرائیلی حکومت کے انتہائی غیر متناسب، ناقابل فہم تشدد کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تشدد بند نہ کیا گیا تو یہ خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، مصر، شام، اردن اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں اور شاید اس کی کوئی حد نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری کا قیام دوسری اہم ترین چیز ہے اور اس میں مختلف خیالات ہیں اور پاکستان اسے سمجھتا ہے۔
پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ انہیں غزہ میں عارضی جنگ بندی ختم ہونے پر افسوس ہے، انہوں نے اس معاملے میں شامل افراد پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد جنگ بندی کے نئے معاہدے تک پہنچیں۔
اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق اطالوی زبان میں بات کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ غزہ میں مصائب بہت زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں ضروری سامان کی بھی کمی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین اور اسرائیل میں صورتحال سنگین ہے۔
برطانیہ کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد یرغمال بنائے گئے افراد کی تلاش میں مدد کے لیے برطانیہ کی فوج غزہ پر نگرانی کی پروازیں کرے گی۔
اے ایف پی کے مطابق برطانیہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو کم از کم 12 برطانوی شہری مارے گئے اور مزید پانچ ابھی تک لاپتا ہیں لیکن اس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ حماس کے پاس کتنے یرغمالی موجود ہیں۔
اس نے یہ بھی نہیں بتایا کہ اس کی فوجی نگرانی کی پروازیں کب شروع ہوں گی، تاہم اس بات پر زور دیا کہ وہ پروازیں غیر مسلح ہوں گی اور صرف یرغمالیوں کی بازیابی کی کوششوں پر توجہ مرکوز رکھیں گی۔
اسرائیل کی جانب سے فضائی، سمندر اور زمین سے بمباری تیز کر دی گئی جب کہ غزہ میں فلسطینی شہری پناہ کے متلاشی ہیں۔
رائٹرز کی خبروں کے مطابق رہائشیوں نے بتایا کہ بمباری غزہ کے جنوب میں واقع خان یونس اور رفح کے علاقوں میں کی گئی، انہوں نے کہا کہ زخمیوں کی بہت زیادہ تعداد کے باعث طبی امداد میں فراہمی کے لیے ہسپتال جدوجہد کر رہے ہیں۔
غزہ میں یو این آر ڈبلیو اے امور کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے کہا ہے کہ محصور پٹی کے اندر اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکولوں میں سے ایک میں ہیپاٹائٹس اے کی وبا پھیلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صفائی ایک مسئلہ ہے، کلاس رومز میں گنجائش سے زیادہ لوگ ہیں، غزہ میں بیماری پھیلنے کا بہت زیادہ خطرہ بہت زیادہ ہے، یو این آر ڈبلیو اے کے اسکولوں میں پانی کی فراہمی کا کا بنیادی ڈھانچہ بھیڑ کا شکار ہے، اوسطاً 125 افراد ایک بیت الخلا استعمال کرتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس اے انتہائی متعدی قلیل مدتی جگر کا انفیکشن ہے جو قریبی ذاتی رابطے یا جھوٹا کھانا یا مشروبات سے پھیل سکتا ہے۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 700 سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں۔
انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ غزہ کی پٹی میں 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
’نیویارک ٹائمز‘ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو 7 اکتوبر کی کارروائی سے ایک سال قبل حماس کی جانب سے اسرائیلی سرزمین پر حملہ کرنے کے منصوبے کا پہلے سے علم تھا۔
رپورٹ میں انٹیلی جنس شیئرنگ اور حملے سے قبل اس سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے۔
اس انکشاف نے پہلے سے ہی پیچیدہ صورتحال کو نیا رخ دے دیا ہے، عالمی برادری عارضی جنگ میں توسیع میں تاحال ناکام ہے اور جھڑپیں دوبارہ شروع ہوچکی ہیں۔
’نیویارک ٹائمز‘ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی حکام کے پاس 40 صفحات پر مشتمل جنگی منصوبہ ہے، جس کا کوڈ نیم ’جیریکو وال‘ ہے، اس میں جنوبی اسرائیلی علاقوں پر حماس کے ایک فرضی حملے کی تفصیل ہے۔
تفصیلی خبر پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی اُمور کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے 25 فیصد علاقوں سے انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جن علاقوں سے انخلا کا حکم دیا گیا ہے ان میں جنوب کے علاقے شامل ہیں (یعنی خان یونس کا مشرق، القرارہ، خزاعہ، اباسان اور بنی سہیلہ) ان علاقوں کے رہائشیوں کو مزید جنوب میں رفح کی طرف منتقل ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
ایجنسی نے مزید کہا کہ ہزاروں بے گھر افراد کل رفح گورنری پہنچے، جس سے پناہ گاہوں پر مزید دباؤ بڑھ گیا جہاں پہلے ہی بہت بھیڑ ہے۔
اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع قلقیلیہ میں صبح سویرے حملے کے دوران ، ایک 21 سالہ فلسطینی لڑکے کو گولی مار کر قتل کر دیا جس کی شناخت عدنان عصام زید کے نام سے ہوئی ہے۔
فلسطینی خبر رساں ادارے ’وفا‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے شہر کے متعدد گھروں کی تلاشی اور گرفتاریوں کے دوران گولیاں چلائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں عدنان شدید زخمی ہو گیا جو ایک مقامی بیکری میں کام کرنے کے لیے جارہا تھا، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے کچھ ہی دیر بعد وہ انتقال کرگیا، بعدازاں قلقیلیہ میں ہڑتال کا اعلان کردیا گیا۔
اقوام متحدہ نے غزہ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی (جی ای ڈی سی او) کا ڈیٹا شیئر کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں 11 اکتوبر سے بجلی نہیں ہے۔
اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ غزہ کو اسرائیل سے فراہم کی جانے والی بجلی کی سپلائی 8 اکتوبر کو بند ہو گئی تھی اور غزہ پاور پلانٹ نے 11 اکتوبر کو بجلی کی سپلائی بند کر دی تھی۔
تاہم اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بجلی منقطع ہونے سے پہلے بھی غزہ میں رواں برس جنوری سے ستمبر تک روزانہ اوسطاً 13.3 گھنٹے بجلی ملتی تھی۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے غزہ کی پٹی بجلی کے مستقل خسارے کا شکار ہے، جس نے وہاں حالات زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم گیبریئسس نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کو ’خوفناک‘ قرار دیا ہے اور جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ کل ہماری ٹیم نے جنوب میں ناصر میڈیکل ہسپتال کا دورہ کیا، جہاں گنجائش سے 3 گنا زیادہ تقریباً ایک ہزار مریض موجود ہیں، بے شمار لوگ وہاں پناہ کی تلاش میں ہسپتال کے کونے کونے میں موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریضوں کو فرش پر لٹا کر علاج کیا جارہا ہے، جو درد سے بلبلا رہے ہیں، یہ حالات علاج کی فراہمی کے لیے ناکافی اور ناقابل تصور ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے تقریباً 193 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جس سے اسرائیل-حماس تنازع کے آغاز سے اب تک جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اموات کی تعداد کے علاوہ 650 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ مقامی ذرائع کے مطابق جنگی طیاروں نے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں 2 گھروں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ رفح میں ایک مکان پر اسرائیلی فضائی حملے میں 3 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کے دوران اسرائیل سے نہتے فلسطینی شہریوں کو مزید نقصان سے محفوظ رکھنے کا امریکی مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، دونوں فریقین کی جانب سے تاحال جنگ بندی بحال کرنے کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔
عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیلی فورسز غزہ پر بمباری کرہی ہیں، امریکی نائب صدر کمالہ ہیرس نے کہا کہ غزہ میں بہت زیادہ بے گناہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے شہریوں کی حفاظت کو اسرائیل کی ’اخلاقی ذمہ داری‘ قرار دیا۔
سینیئر امریکی حکام کے ان تبصروں سے امریکا کی جانب سے اسرائیل پر مزید احتیاط برتنے کے لیے دباؤ مزید بڑھا ہے، اسرائیل نے غزہ میں اپنے فوجی حملے کا رخ مزید جنوبی علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔
اسرائیل نے مذاکرات میں کسی قسم کی پیشرفت نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دوحہ میں موساد کی مذاکراتی ٹیم کو اسرائیل واپس آنے کا حکم دیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہ ہونے اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی ہدایت پر موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے دوحہ میں اپنی ٹیم کو اسرائیل واپس آنے کا حکم دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حماس نے اپنے حصے کے معاہدے کو پورا نہیں کیا، جس میں تمام بچوں اور خواتین کی رہائی ککی فہرست حماس کو بھیجی گئی تھی اور حماس نے ان کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ موساد کے سربراہ نے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ، مصری وزیر انٹیلی جنس اور قطر کے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ثالثی کی زبردست کوششوں میں کردار ادا کیا جس کی بدولت غزہ کی پٹی سے 24 غیرملکیوں کے علاوہ 84 بچوں اور خواتین کی رہائی عمل میں آ سکی۔
برازیل کے صدر لوئز اناشیو لولا ڈی سلوا نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ روایتی جنگ نہیں بلکہ قتل عام ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے علاقے میں اسرائیل کی بمباری اقوام متحدہ اور عالمی رہنماؤں کی ناکامی ہے۔
غزہ میں اسرائیل کے تازہ حملوں میں ہونے والی اموات کے بعد شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار 207 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے مطابق عبوری جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کے تازہ حملوں میں مزید شہادتوں کے بعد مرنے والوں کی کُل تعداد 15 ہزار 207 ہو گئی ہے جبکہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے جان بوجھ کر 130 طبی اداروں کو نشانہ بنایا جس سے 20 ہسپتال سروس سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ غزہ میں طبی عملے کے 280 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
غزہ میں آزاد کمیشن برائے انسانی حقوق کے ترجمان نے کہا ہے کہ افراد کو خان یونس سے زبردستی رفح منتقل کرنے پر مجبور کریا جار ہا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز فعال انداز میں مزید لوگوں کو بے گھر کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
خان یونس میں النصیر ہسپتال کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ترجمان نے عالمی برادری پر فلسطینی شہریوں کے حقوق پر زور دیا۔
غزہ پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں کے درمیان فلسطینی صحافی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں آج صبح شمالی غزہ پر شدید فضائی حملوں کو دکھایا گیا۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے غزہ میں 18 نومبر کو ان کے عملے کے قافلے پر ہونے والے حملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جس میں عملے کی فیملز کے 2 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایک بیان میں بتایا کہ فوری طور پر بظاہر ایسا لگا کہ یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے، اور تنظیم سمجھتی ہے کہ تمام نکات اس حملے کی ذمہ داری اسرائیلی فوج کی جانب کر رہے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکام سے اس حملے کے حوالے سے باضابطہ وضاحت دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے نوٹ کیا کہ اس کے بعد جب غزہ میں مزید گاڑیاں بھیجی گئیں، تو وہ بھی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں تباہ ہو گئیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے خلاف جنگ بندی ایک روز قبل ختم ہونے کے بعد سے غزہ میں ’دہشت گردوں کے 400 سے زائد ٹھکانوں‘ پر حملہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فضائی، بحری اور زمینی افواج اس کارروائی کا حصہ بنیں، جنگی طیاروں نے خان یونس کے علاقے میں حملے میں 50 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔
بیلجیئم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ غزہ میں دوبارہ تشدد کا آغاز ہوگیا ہے۔
دبئی میں کوپ28 کے سربراہی اجلاس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ تشدد دوبارہ شروع ہو گیا ہے،ہم امید کرتے ہیں کہ جلد از جلد مزید یرغمالیوں کو آزاد کرایا جائے گا، ہمیں امید ہے کہ انسانی ہمدردی کی رسائی ایک مستقل انسانی رسائی ہو سکتی ہے۔