انسانی حقوق کمیشن کو اڈیالہ جیل میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا کوئی ثبوت نہ ملا

اپ ڈیٹ 04 جون 2023
قید سیاسی کارکنوں نے جیل کے عملے کے طرز عمل پر اطمینان کا اظہار کیا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
قید سیاسی کارکنوں نے جیل کے عملے کے طرز عمل پر اطمینان کا اظہار کیا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کو اڈیالہ جیل کے تفصیلی دورے کے دوران زیر حراست سیاسی کارکنوں کے ساتھ غیر انسانی یا تضحیک آمیز سلوک کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیم سیاسی کارکنوں کے ساتھ مبینہ تشدد اور غیر انسانی سلوک کی اطلاعات کے ردِعمل میں جیل کا دورہ کر رہی تھی۔

این سی ایچ آر نے کہا کہ اس دورے کا مقصد ان الزامات کی سچائی کی چھان بین کرنا، قیدیوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا، کیا قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا نہیں اور قیدیوں کا میڈیکل ریکارڈ چیک کرنا تھا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ان کی بیماری کی وجہ سے اسکریننگ کی گئی تھی یا انکار کیا گیا تھا۔

این سی ایچ آر نے ایک بیان میں کہا کہ جن خواتین کو گرفتار کیا گیا تھا اور جو اب جیل میں نہیں تھیں ان کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکریننگ کے دوران (قید سے پہلے) کچھ خراشیں، کچھ رگڑ کے نشانات اور ایک کیس میں جیل رجسٹر میں ایک انگلی میں فریکچر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

کمیشن نے کہا کہ ٹیم نے زیر حراست سیاسی کارکنوں کا انٹرویو کیا جنہوں نے جیل کے عملے کے طرز عمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔

تاہم، انہوں نے گدے، ٹی وی اور اخبار جیسی سہولیات کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار کیا۔

جیل جانے والی این سی ایچ آر کی نگرانی کرنے والی ٹیم میں رانا غلام مرتضیٰ جو کہ سیکریٹری این سی ایچ آر ہیں، میاں وقار احمد، لا آفیسر، این سی ایچ آر اور سول سوسائٹی کے ارکان بشمول بیرسٹر سارہ بلال، جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی بیرسٹر منیحہ اور ایچ آر سی پی کے صفدر چوہدری شامل تھے۔

کمیٹی کے نتائج سے معلوم ہوا کہ اس وقت اڈیالہ جیل میں 300 مظاہرین قید ہیں جبکہ 26 خواتین قیدیوں میں سے ایک کو چھوڑ کر باقی سب کو رہا کر دیا گیا تھا۔

جن مظاہرین کو گرفتار کیا گیا تھا انہیں دیگر قیدیوں کے ساتھ بیرکوں میں رکھا گیا تھا، ان میں سے زیادہ تر قیدی قانونی نمائندگی کے متحمل نہیں تھے اور انہیں اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا تھا۔

قیدیوں کی جانب سے اٹھائی گئی ایک بڑی تشویش عدالتی سماعتوں کی منسوخی سے متعلق تھی۔

ان کے علاوہ مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت حراست میں لیے گئے دو سینئر سیاسی رہنماؤں کو الگ الگ سیل میں رکھا گیا تھا۔

خواتین کی بیرکیں صاف ستھری اور کشادہ پائی گئیں، این سی ایچ آر نے کہا کہ وہ صورتحال کی نگرانی جاری اور جیل میں نظربند افراد کے حقوق اور بہبود کے تحفظ کے لیے کام کرے گا اور جیل کی دیگر رپورٹس بھی شیئر کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں