حکومت عمران خان کے ساتھ بات چیت میں تذبذب کا شکار

اپ ڈیٹ 29 مئ 2023
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ بات چیت ہو سکتی ہے اگر وہ اصلاحی اقدامات کریں — تصویر: اسکرین گریب
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ بات چیت ہو سکتی ہے اگر وہ اصلاحی اقدامات کریں — تصویر: اسکرین گریب

پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے حکومتی پالیسی کے ابہام کھل کر سامنے آئے جب ایک اہم وزیر نے 9 مئی کے بعد کے منظر نامے میں مذاکرات کے امکان کو صاف طور پر مسترد کردیا جبکہ ایک اور نے اشارہ دیا کہ اگر عمران خان معافی مانگیں اور توبہ کر لیں تو کوئی راستہ نکل آئے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جرگہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ بات چیت ہو سکتی ہے اگر وہ ’اصلاحی اقدامات‘ کریں، قوم سے معافی مانگیں، اپنی غلطی تسلیم کریں اور مستقبل میں 9 مئی جیسا کچھ نہ کرنے کا وعدہ کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بدقسمت دن جب عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، سے پہلے حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ ’اخلاص‘ کے ساتھ بات چیت کی اور دونوں فریقین نے انتخابات کی تاریخ کے علاوہ تمام معاملات پر اتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن مسلح افواج کی تنصیبات پر حملوں کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے۔

ادھر لاہور میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پی ٹی آئی سے بات چیت کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلے پر بات چیت کرنے کا ماحول اور ایجنڈا ہوا کرتا تھا لیکن موجودہ ماحول مذاکرات کے لیے موزوں نہیں ہے، کوئی بھی عمران خان کی تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ بات چیت نہیں کرنا چاہے گا۔

سعد رفیق غالباً اس سات رکنی کمیٹی کا حوالہ دے رہے تھے جسے سابق وزیراعظم نے ہفتہ کو مذاکرات کے لیے تشکیل دیا تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ کئی اختلافات کے باوجود ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی، حکومت نے بات چیت میں شامل ہونے کی کوشش کی اور دونوں فریقوں نے بیک وقت انتخابات سمیت متعدد امور پر اتفاق کیا۔

تاہم جب حکومت کی ٹیم نے عمران خان سے رابطہ کیا تو پی ٹی آئی کے سربراہ نے کسی بھی نکتے کو ماننے سے انکار کر دیا اور اب اس تمام تر غنڈہ گردی کے بعد بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

لاہور کے کور کمانڈر کی رہائش گاہ جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے، کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ یہاں 9 مئی کو ایک سانحہ پیش آیا۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مقام پر ’محفوظ‘ قیمتی چیزیں، بشمول قائداعظم کا کمرہ، ان کی تحریری میز، اور ہاتھ سے لکھے ہوئے نوٹ کو اس بدترین دن نقصان پہنچا اور جلا دیا گیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اور ٹکٹ ہولڈرز تنصیب کے تقدس کے بارے میں جانتے ہوئے بھی آتشزدگی میں ملوث تھے اور دعویٰ کیا کہ یہ آگ پیٹرول یا ماچس کی ڈبیا کی وجہ سے نہیں لگی بلکہ کیمیکل سے لگی تھی۔

وزیر ریلوے نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان نے ’نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر گھول دیا اور ان کے ذہنوں میں برسوں سے نفرت کے بیج بوئے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں