’معصوم بچوں کی میتیں کہاں رکھیں؟‘ غزہ کی ڈاکٹر کی رو رو کر دہائی

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2023
— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ /اے ایف پی
— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ /اے ایف پی

7 اکتوبر سے اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ پر جاری مسلسل بمباری کے بعد ہسپتالوں کے ڈاکٹرز بھی اپنے آنسو نہ روک سکے، خاتون ڈاکٹر نے رو رو کر عالمی رہنماؤں سے التجا کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ ’معصوم بچوں کا کیا قصور؟ ان کی میتوں کو کہاں رکھیں؟‘

ترک نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ کی جانب سے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں فلسطینی ڈاکٹر نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم کیا کریں؟ بس بہت ہوگیا، معصوم بچوں کا کیا قصور؟ ہم ان کی میتوں کو کہاں رکھیں، ہمارا خون کسی دوسرے سے مختلف نہیں، رحم کریں۔‘

غزہ کے ہسپتالوں میں جگہ ختم ہونے پر خاتون ڈاکٹر نے روتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ معصوم بچوں کی میتوں کا کیا کریں، ہم پر رحم کریں‘۔

غزہ کے الشفا ہسپتال میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر نے عالمی برادری سے التجا کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ غزہ میں معصوم جانوں کے ضیاع کو روکیں۔

ڈاکٹر محمد غونیم نے ایک کمرے میں متعدد لاشوں کے درمیان کھڑے ہوکر عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق یہ نسل کشی ہے، ہسپتال کو ایک محفوظ جگہ سمجھا جاتا ہے، ہمارے لیے اب ہسپتال بے گھر لوگوں کے لیے ایک پناہ گاہ ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’غزہ میں اب صرف پانچ ہسپتال کام کر رہے ہیں اور آنے والے چند گھنٹوں میں یہ ہسپتال بھی کام کرنا بند کردیں گے۔‘

ڈاکٹر نے مزید کہا کہ ’اس وقت کا انتظار نہ کریں جب یہ ہسپتال کام کرنا بند کردیں، ہم یہاں خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے اور نہ ہی یہاں کوئی محفوظ جگہ ہے، براہ کرم یہ نسل کشی بند کریں، انسانی بحران کو روکیں۔‘

اس کے علاوہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے ایک ہسپتال کے سربراہ نے جذباتی اپیل جاری کی جس میں اسرائیلی بمباری کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جنوبی شہر خان یونس کے غزہ ہسپتال کے ڈائریکٹر یوسف العکاد نے سوال پوچھا کہ ان بچوں کو کون مار رہا ہے؟

وزارت صحت کی جانب سے جاری ویڈیو میں ڈاکٹر نے عالمی رہنماؤں سے سوال پوچھا کہ مظلوموں پر ہونے والے قتل عام پر دنیا کیا کر رہی ہے؟

فلسطینی خبر رساں ادارے ’وفا‘ کے مطابق بدھ کو خان یونس کے جنوب میں ایک خاندان کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں 7 بچوں سمیت کم از کم 9 افراد جاں بحق ہو گئے، حملے کے نتیجے میں کئی افراد ملبے کے نیچے دب گئے تھے۔

اسرائیل-حماس تنازع

یاد رہے کہ کئی دہائیوں سے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر بمباری کے بعد 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے فوجی اڈوں اور بستیوں پر اچانک حملہ کیا تھا۔

اس حملے کے ردعمل میں گزشتہ 10 دنوں کے دوران اسرائیل کے جنگی طیارے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ڈھائی ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں سے ایک چوتھائی تعداد بچوں کی ہے۔

حال ہی میں 17 اکتوبر کو غزہ شہر کے الاہلی عرب ہسپتال پر اسرائیل کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 500 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، اس حملے کے بعد دنیا بھر کی نامور شخصیات نے شدید غم اور غصے کا بھی اظہار کیا تھا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے درمیان جھڑپوں کے دوران 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 400 افراد ہلاک جبکہ غزہ میں تقریباً 3 ہزار 500 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں ایک ہزار 30 بچے بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں