آسٹریلیا میں جیت کر تاریخ دہرائیں گے، مصباح الحق

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2014
پاکستان کے کپتان مصباح  الحق  اور ٹیم منیجر معین خان آئی سی سی ورلڈکپ ٹرافی کے ساتھ پوز دیتے ہوئے— اے ایف پی فوٹو
پاکستان کے کپتان مصباح الحق اور ٹیم منیجر معین خان آئی سی سی ورلڈکپ ٹرافی کے ساتھ پوز دیتے ہوئے— اے ایف پی فوٹو
قومی ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم کے قائد مصباح الحق آئی سی سی ورلڈ کپ ٹرافی کے ساتھ پوز دیتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی
قومی ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم کے قائد مصباح الحق آئی سی سی ورلڈ کپ ٹرافی کے ساتھ پوز دیتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ وہ آسٹریلیا میں ایک مرتبہ پھرجیت کرتاریخ کودہرائیں گے۔

لاہور کے منٹوپارک گراؤنڈ میں بدھ کو آئی سی سی ورلڈکپ ٹرافی 2015 کی تقریب رونمائی ہوئی۔

اس موقع پرکپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ1992 کے ورلڈکپ کی کامیابی کے لمحات آج بھی ذہنوں میں نقش ہیں اور پاکستانی شاہین ایک مرتبہ پھرآسٹریلیا میں تاریخ دہرا کر قوم کوخوشی دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے ملاقات ہوتی رہتی ہے اور ورلڈ کپ کپ کےلیےعمران خان کےتجربے سے فائدہ اٹھائیں گے۔

مصباح الحق نے کہا کہ پاکستان کے پاس میچ وننگ بالرز ہیں اور موجودہ پاکستانی ٹیم اسٹارنہ ہونے کے باوجود اچھی پرفارمنس دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم پر زیادہ پریشر نہیں ہے اور ہم کم بیک کرنےکی کوشش کریں گے۔

اس سے قبل منگل کو لاہور کے نجی کلب میں ہونے والی ورلڈ کپ ٹرافی کی تقریب رونمائی میں قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق،کھلاڑیوں اور پی سی بی حکام نے شرکت کی۔

ورلڈکپ ٹرافی گلوبل ٹور کے تحت پاکستان پہنچی اور اس موقع پر کپتان مصباح الحق نے عزم ظاہر کیا کہ وہ اس ٹرافی کو اپنے ملک اور دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے لیے جیتنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

آئی سی سی کی جانب کرکٹ کی اس سب سے اہم ٹرافی کو عالمی ایونٹ کے انعقاد کے موقع پر عوامی دلچسپی بڑھانے کے لیے مختلف ممالک میں بھیجا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ایونٹ آستریلیا اور نیوزی لینڈ میں چودہ فروری سے 29 مارچ 2015 تک کھیلا جائے گا۔

یہ ٹرافی جو اپنے سفر کے دوران سری لنکا، ہندوستان، بنگلہ دیش اور افغانستان جاچکی ہے، کو لاہور میں مصباح الحق اور پاکستان ٹیم منیجر معین نے متعارف کرایا۔

اس موقع پر مصباح نے کہا کہ وہ ورلڈکپ کو پاکستانی کرکٹ پرستاروں کے لیے جیتنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا"میں اگلے سال اپنے لوگوں کے لیے یہ کپ جیتنا چاہتا ہوں، مجھے اپنی ٹیم پر اعتماد ہے کہ وہ اپنے لوگوں کے چہروں پر خوشی لائے گی جنھیں طویل عرصے سے اپنے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ دیکھنے کا موقع نہیں ملا"۔

پاکستان میں مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم کی بس پر حملے کے بعد سے کسی غیرملکی ٹیم نے دورہ نہیں کیا۔

مصباح نے ٹرافی کی تقریب رونمائی میں 1992 میں پاکستان کی واحد ورلڈکپ فتح کو یاد کیا"مجھے وہ سنہرا لمحہ ابھی بھی یاد ہے جب پاکستان نے ورلڈکپ جیتا، وہ ایونٹ بھی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہوا تھا اور اس بار بھی یہ ان ممالک میں منعقد ہوگا"۔

معین خان جو 1992 میں ورلڈکپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے، نے ٹرافی کی آمد پر پرستاروں کے جوش و خروش کو بیان کیا۔

ان کا کہنا تھا"لوگ ٹرافی کی آمد پر بہت خوش ہیں"۔

انہوں نے کہا" ہماری ٹیم بہت اچھی ہے اور اس ٹرافی کی آمد سے ہمارے لوگوں میں قومی اسکواڈ کی فتح کے لیے دعاﺅں کا جذبہ بڑھے گا"۔

یہ ٹرافی دس کلو گرام وزنی اورساٹھ سینٹی میٹر اونچی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں