اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف آج پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات کررہے ہیں تاکہ سینیٹ انتخابات کے لیے کھلی رائے شماری کے لیے آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومتی منصوبے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرسکیں۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کے مطابق یہ ملاقات نماز جمعہ کے بعد ہوگی۔

پاکستان پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے اس میں شرکت کی تصدیق کردی ہے۔

پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ڈان کو بتایا کہ سید خورشید شاہ اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔

پی پی پی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے آئین میں مخصوص تبدیلیوں کی بجائے جامع انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کیا جائے گا۔

پی پی پی کو سینیٹ میں اکثریت حاصل ہے اور حکومت کو ایوان بالا میں آئینی ترمیم کی دوتہائی اکثریت سے منظوری کے لیے اس کی غیرمشرط حمایت کی ضرورت ہوگی۔

دوسری جانب آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ق کے رہنماءچوہدری شجاعت حسین، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان اور جے یو آئی ف کے امیر مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفون پر رابطہ کرکے سینیٹ انتخابات پر تبادلہ خیال کیا۔

پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر عارف علوی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری پارٹی نے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ہم سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری کی بجائے شو آف ہینڈز کے ذریعے ووٹنگ چاہتے ہیں۔

جہانگیر ترین نے کہا " حکومت کو 2013 کے عام انتخابات کی دھاندلیوں کے لیے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیدے تو ہم قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے کوئی وقت ضائع نہیں کریں گے"۔

آئینی ترمیم کے متعدد مسودے تیار

انتخابی مشق کو مکمل طور پر ہارس ٹریڈنگ سے پاک کرنے کی کوشش کی بجائے ایسا نظر آتا ہے کہ حکومت آئین میں ' سرجیکل' ترامیم چاہتی ہے جو صرف سینیٹ انتخابات تک ہی محدود ہوں گی۔

بیرسٹر ظفر اللہ کی سربراہی میں آئینی ماہرین کا ایک گروپ نے کھلی رائے شماری کے ذریعے سینیٹ انتخابات کے انعقاد کے لیے قوانین کے متعدد مسودے تیار کرلیے ہیں۔

ان قوانین کے مسودوں کی نقول ڈان کو دستیاب ہوں گئی ہیں اور ان سے پتا چلتا ہے کہ جن موجودہ قوانین میں ترامیم کی جارہی ہیں وہ صرف سینیٹ انتخابات کے لیے مخصوص ہیں۔

یہ ترامیم سینیٹ الیکشن ایکٹ 1975 میں تجویز کی گئی ہیں اور انہیں ایک بل کی شکل میں پارلیمنٹ میں متعارف کرایا جاسکتا ہے۔

ان مجوزہ ترامیم کے تحت سینیٹ الیکشن ایکٹ 1975 کی شق 23 میں سے لفظ ' سیکرٹ' نکال دیا جائے گا اور اس کا مطلب ہوگا کہ پولنگ کھلی رائے شماری کے ذریعے ہوگی۔

اوپن پولنگ کو مزید قانونی طاقت فراہم کرنے کے لیے شق 23 میں سے لفظ ' سیکرٹ' کو ' پراسیس' سے بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

اس کے علاوہ اس ایکٹ کی شق 69 جہاں لفظ 'سیکریسی' تحریر ہے اسے جملے ' پراسیس آف ووٹنگ' سے تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اس وقت شق 69 کے تحت ایسے امیدواروں کو سزا دی جاتی ہے جو خفیہ رائے شماری کے عمل میں مداخلت میں ملوث پایا جائے اور یہ سزا چھ ماہ قید یا جرمانہ ہوسکتی ہے، اسی طرح شق 69 کے تحت ریٹرننگ افسران یا پولنگ افسران کو سیکریسی برقرار رکھنے میں ناکامی پر سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان شقوں میں تجویز کی گئی ترامیم کے تحت اب امیدوار یہ معلومات ہر ایک کے ساتھ شیئر کرسکے گا۔

اس مسودے میں ایک اور ترمیم سینیٹ الیکشن رولز 1975 کے رول 16 میں تجویز کی گئی ہے جس کے تحت ووٹنگ طریقہ کار کے لیے لفظ ' بوتھ' کو ' پلیس یا جگہ' سے بدل دیا جائے گا۔

انتخابی اصولوں میں یہ ترامیم ایک صدارتی آرڈنینس کے ذریعے بھی ہوسکتی ہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ طارق محمود نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان مجوزہ ترامیم کے بعد کوئی بھی اسے ایک الیکشن نہیں قرار دے سکتا۔

انہوں نے کہا "یہ ایک سلیکشن طریقہ کار ہے جو کھلی رائے شماری کے ذریعے ہوگا"۔

انہوں نے تجویز دی کہ مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خواتین کے مخصوص نشستوں کے انداز سینیٹر کے انتخاب کے لیے بااختیار بنائے۔

انہوں نے کہا قابل شناخت بیلٹ پیپرز انتخابات کے لیے استعمال کیا جائے۔

انکا کہنا تھا کہ ان ترامیم کے ذریعے اراکین اسمبلیوں کی ووٹ کے حق کیآزادی محدود ہوگی اور وہ پارٹی سربراہ کے احکامات کے پابند ہوجائیں گے۔

ای سی پی ایک عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا کہ لفظ 'سیکریسی' کو ' پراسیس آف ووٹنگ' سے تبدیل کیے جانے سے حکومت نے خود بعد میں حقیقی ووٹنگ کے طریقہ کار کو بحال کرنے کا راستہ چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھلی رائے شماری کے تحت حکومت شو آف ہینڈز ، قابل شناخت بیلٹ پیپرز یا کسی اور طریقہ کار کا انتخاب دیگر جماعتوں کی مشاورت سے کر سکتی ہے ۔

خفیہ رائے شماری کی شرط 1973 کے آئین کے اصل مسودے میں شامل نہیں تھی اور اسے بعد میں فوجی حکمران ضیاءالحق نے متعارف کرایا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Feb 28, 2015 02:08am
پیپلز پارٹی کا سینٹ کے انتخاب کی ترمیم سمجھ میں آتی ھے وہ عمران کو نیچا دکھانا چاہتی ھے کیونکہ کے پی کے میں جہاں پی ٹی آئی کی اکثریت ھے وہاں پی ٹی آئی کو ممبران کی منحرف ھونے کا خدشہ ھے پی ٹی آئی کھلی ووٹ کی حمایت اس وجہ کررہی ھے پی پی پی درست سیاست کررہی ھے