وسیم اختر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2016
وسیم اختر پر مجموعی طور پر 27 مقدمات ہیں—۔فوٹو/بشکریہ ایم کیو ایم ویب سائٹ
وسیم اختر پر مجموعی طور پر 27 مقدمات ہیں—۔فوٹو/بشکریہ ایم کیو ایم ویب سائٹ

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے 2 مقدمات میں کراچی کے نامزد میئر اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماء وسیم اختر کی درخواست ضمانت منظور کرلی.

ایم کیو ایم کے رہنماؤں وسیم اختر اور حیدر عباس رضوی نے مختلف مقدمات میں سندھ ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے 2 مقدمات میں وسیم اختر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کو 50،50ہزار روپے کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا.

وسیم اختر پر سپر ہائی وے تھانے اور سہراب گوٹھ تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات کا اندارج ہوا تھا.

ڈان نیوز کے نمائندے شفیع بلوچ کے مطابق کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر پر مجموعی طور 27 مقدمات ہیں، جبکہ حیدر عباس رضوی پر الطاف حسین کی متنازع تقریر میں سہولت کار ہونے پر 3 مقدمات درج ہیں۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی 2 عدالتوں سے الطاف حسین کی متنازع تقریر میں سہولت کار ہونے اور ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں وسیم اختر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : متحدہ رہنما وسیم اختر پر دہشت گردی کے مقدمات

یاد رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز نے چھاپہ مار کر نیٹو کا اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ کئی سزا یافتہ مجرمان کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، بعد ازاں جولائی میں رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپے سے متعلق تفصیلی رپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا.

اس خبر کے آنے کے بعد ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ فوج کے ضابطہ اخلاق میں کیا کہیں یہ لکھا ہے کہ فوج یا اس کے نیم فوجی ادارے مثلاًرینجرز کسی سیاسی جماعت کے خلاف کوئی چارج شیٹ جاری کریں؟ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز ایک سیکورٹی فورس ہے یا سیاسی پارٹی ہے۔

مزید پڑھیں : الطاف حسین پر مقدمات کی تعداد 100 سے تجاوز

الطاف حسین کی فوج پر تنقید کے بعد ملک بھر میں ان کے خلاف 100 سے زائد دہشت گردی کے مقدمات درج ہوئے جبکہ کراچی کے مختلف تھانوں میں بھی ایم کیو ایم قائد اور پارٹی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، جن میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل تھیں.

علاوہ ازیں ضیا الدین ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر یوسف ستار نے یکم دسمبر 2015 کو دفعہ 164 کے تحت بیان قلمبند کراتے ہوئے ڈاکٹر عاصم پر لگائے گئے الزامات کی تصدیق اور 28 دہشت گردوں کو طبی امداد فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

ڈاکٹر یوسف ستار نے اپنے اعترافی بیان میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف درج ایف آئی آر میں تمام مندرجات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی، سیلم شہزاد اور پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل کی ایما پر دہشت گردوں کو سہولیات فراہم کی گئیں۔

مزید پڑھیں : رینجرز کا وسیم اختر پر 50 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ

واضح رہے کہ وسیم اختر پر سندھ رینجرز نے بھی جھوٹے الزامات لگانے پر 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کررکھا ہے۔

علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے کورنگی سیکٹر پر چھاپے کے بعد بغیر اجازت ریلی نکالنے پر بھی وسیم اختر اور حیدر عباس رضوی پر 28 نومبر 2015 کو سولجر بازار تھانے میں پولیس نے سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔

یاد رہے کہ 5 دسمبر 2015 کو کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ کو بھاری اکثریت حاصل ہوئی تھی، 10 روز بعد لندن میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وسیم اختر کو کراچی کا میئر بنانے کا فیصلہ ہوا اور ان کو میئر نامزد کر دیا گیا جو ممکنہ طور پر آئندہ ماہ فروری میں اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Jan 06, 2016 11:39am
یہ مقدمات وسیم اختر کو میئر بننے سے روکنے کی کوشش ہو سکتے ہیں