کراچی: رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکزی دفتر نائن زیرو پر چھاپے سے متعلق تفصیلی رپورٹ دو سے تین روز میں جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نائن زیرو پر چھاپے سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد وشمار پر رینجرز حکام نے اعتراض کیا ہے ۔

رینجرز ذرائع نے بتایا کہ کہ اعداد وشمار اور حقائق کو مسخ کرکے میڈیا کے ذریعے الجھن پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : نائن زیرو سے نیٹو اسلحہ برآمد، ولی بابر کا قاتل گرفتار

دوسری جانب نائن زیرو پر چھاپے کے حوالے سے ایم کیوایم نے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

ایم کیو ایم کے مطابق نائن زیرو پر چھاپے سے متعلق شکایات جائز اور حقائق پر مبنی ہیں۔

اعلامیہ میں ایم کیوایم نے چھاپے کی تحقیقات جوڈیشل کمیشن سے کروانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے الطاف حسین نے الزام لگایا تھا کہ حراست کے دوران کارکنوں پر تشدد کیا جاتا ہے۔

تصاویر دیکھیں : ایم کیو ایم کے مرکزنائن زیرو پر رینجرزکا سرچ آپریشن

متحدہ کی رابطہ کمیٹی نے بھی وزیر اعظم نواز شریف اور وزیراعلی قائم علی شاہ سے جیل میں مظالم بند کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ جیل میں کارکنوں پر مبینہ ظالمانہ طرز عمل ختم کیا جائے۔

رابطہ کمیٹی نے مظالم بند ہونے کی صورت میں جیل کےسامنے مظاہرہ اوراحتجاج کرنے کی دھمکی بھی دی۔

مزید پڑھیں : ’نائن زیرو آپریشن کے دوران 85 افراد گرفتار ہوئے‘

خیال رہے کہ 11 مارچ کو رینجرز نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا، جس کے دوران رینجرز نے وہاں سے مبینہ طور پر نیٹو کا اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔

اس چھاپے کے دوران رینجرز نے صحافی ولی بابر کے قاتل اور عدالت سے سزائے یافتہ مجرم فیصل موٹا سمیت عبید کے ٹو، نادر شاہ، شبیر سمیت 80 سے زائد افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں 38 افراد کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : نائن زیرو سے گرفتار 38 افراد 3 ماہ بعد بے گناہ قرار

چھاپے کے بعد بھی ایم کیو ایم کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا رہا کہ نائن زیرو پر کسی مجرم کو نہیں رکھا گیا۔

البتہ نائن زیرو میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بننے والی ایک ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا گیا کہ ملزمان کو نائن زیرو سے ہی حراست میں لیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: متحدہ رہنما عامر خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج

الطاف حسین نے اس چھاپے کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ جن رینجرز اہلکاروں نے نائن زیرو پر چھاپہ مارا 'وہ ہیں نہیں تھے ہو جایئں گے'، جس پر الطاف حسین کے خلاف رینجرز کے اعلیٰ افسر کرنل طاہر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

K M Khawar Jul 12, 2015 02:07pm
intizaar rahey ga eid sey pehley