ڈاکٹر عاصم کیس: وسیم اختر کے وارنٹ گرفتاری جاری

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2015
عدالت نے ایم کیو ایم کے 3، پیپلزپارٹی اور پاسبان کے ایک ایک رہنما کے وارنٹ جاری کیے۔۔۔ فوٹو: پی پی آئی
عدالت نے ایم کیو ایم کے 3، پیپلزپارٹی اور پاسبان کے ایک ایک رہنما کے وارنٹ جاری کیے۔۔۔ فوٹو: پی پی آئی

کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر سمیت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے 3، پیپلز پارٹی کے ایک اور پاسبان پاکستان کے ایک رہنماء کے ناقابل ضمانت واربٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماء اور سندھ ہائی ایجوکیشن کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر عاصم حسین پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ہسپتال میں دہشت گردوں کو علاج کی سہولت فراہم کی.

بدھ کو ڈاکٹر عاصم کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 میں پیشی کے لیے لایا گیا۔

سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت میں بیان دیا کہ انہیں باقاعدہ علاج اور ادویات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔

عدالت کا ڈاکٹر عاصم کو مناسب طبی سہولیات دینے کی ہدایت کے ساتھ تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین کو انہیں گواہوں کے بیانات کی نقول فراہم کرنے کا حکم دیا۔

بعد ازاں تفتیشی افسر نے 17 گواہوں کی فہرست اور چارج شیٹ عدالت میں جمع کروائی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 8 جنوری تک ملتوی کر دی۔

ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکنِ سینیٹ منتخب ہوئے ، بعد ازاں وہ دہری شہریت کے باعث نااہلی سے بچنے کے لیے 2012 میں سینیٹ سے مستعفی ہو گئے تھے جبکہ وہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں وفاقی وزیر برائے پٹرولیم رہے ہیں۔

مزید پڑھیں : ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین 'زیرِحراست'

پیپلز پارٹی نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد انھیں سندھ کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔

ڈاکٹر عاصم حسین اس وقت قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں ہیں جو ان سے ہسپتالوں کے لیے زمین پر بھی قبضہ، ہسپتال کے نام پر سستے داموں زمین کے حصول سمیت ضیاء الدین ٹرسٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے اربوں روپے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے کی تفتیش کررہا ہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایک ہفتہ قبل ڈاکٹر عاصم کا جوڈیشل ریمانڈ دیا تھا البتہ وہ تفتیش کے لیے نیب کی تحویل میں ہی رہے۔

بدھ یعنی آج عدالت نے دہشت گردوں کےعلاج سے متعلق کیس میں 5 مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، جن میں متحدہ قومی موومنٹ کے کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر، سلیم شہزاد، انیس قائم خانی سمیت پیپلز پارٹی کے رہنماء قادر پٹیل اور پاسبان پاکستان کے سیکریٹری جنرل عثمان معظم شامل ہیں۔

خیال رہے کہ ضیا الدین ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر یوسف ستار نے یکم دسمبر کو دفعہ 164 کے تحت بیان قلمبند کراتے ہوئے ڈاکٹر عاصم پر لگائے گئے الزامات اور 28 دہشت گردوں کو طبی امداد فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

ڈاکٹر یوسف ستار نے اپنے اعترافی بیان میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف درج ایف آئی آر میں تمام مندرجات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی، سیلم شہزاد اور پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل کی ایما پر دہشت گردوں کو سہولیات فراہم کی گئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنماء رؤف صدیقی کی پیشی کا بھی حکم دیا گیا البتہ عدالت کو پولیس نے آگاہ کیا کہ وہ ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر چکے ہیں۔

خیال رہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے بعد ایم کیو ایم نے 15 روز قبل 15 دسمبر کو وسیم اختر کو کراچی کا میئر نامزد کیا تھا.

تاہم ایک ہفتہ قبل عدالت 22 دسمبر کو الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر میں معاونت پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے اس طرح انسداد دہشت گردی کی عدالت سے یہ ان کے دوسرے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں۔

پاسبان پاکستان کے سیکریٹری جنرل عثمان معظم کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں، ان کو رینجرز نے رواں برس 20 جولائی کو حراست میں لیا تھا، جس کے ایک ماہ بعد 28 اگست کو انہیں عدالت میں پیش کیا گیا.

رینجرز نے دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کا 90 روز کا ریمانڈ لیا جس کے بعد 28 نومبر کو ان کو پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا.

عثمان معظم اس وقت پولیس کی تحویل میں ہیں اور ان کے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور کالعدم تنظیم سے روابط کے الزامات میں تحقیق جاری ہیں۔

خیال رہے لندن میں مقیم سلیم شہزاد ایم کیو ایم کے سابق مرکزی رہنماء رہے ہیں. مارچ 2014 میں انہوں نے اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا تھا کہ ایم کیو ایم میں متعدد ایسے عناصر موجود ہیں جو کراچی میں بھتہ خوری، قتلِ عام اور اسمگلنگ جیسے واقعات میں ملوث ہیں.

ایم کیو ایم نے اسی روز ان کی پارٹی رکنیت معطل کر دی اور وہ بھی تک بحال نہیں ہوسکے ہیں. انہوں نے 2 ماہ قبل 15 اکتوبر 2015 کو ایک بیان جاری کیا کہ وہ سیاست چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں۔

انیس قائم خانی بھی متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر رہے ہیں جبکہ وہ 2013 سے پارٹی میں غیر فعال شمار کیے جاتے ہیں۔

قادر پیٹل پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور کراچی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔

یاد رہے کہ تفتیشی افسر الطاف حسین نے 21 دسمبر کو عدالت میں رپورٹ پیش کی تھی کہ تفتیش کے دوران ڈاکٹر عاصم پر الزامات کے شواہد نہیں ملے تاہم عدالت نے یہ رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

پولیس کی رپورٹ : 'ڈاکٹرعاصم کے خلاف دہشتگردی کے ثبوت نہیں ملے‘

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔

ڈاکٹر عاصم حسین کو رواں برس 26 اگست کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انھیں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا اور ریمانڈ مکمل ہونے پر 25 نومبر کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

پولیس کی تفتیش مکمل ہونے پر نیب نے ڈاکٹر عاصم کو اپنی تحویل میں لے کر 17 دسمبر کو احتساب عدالت سے ان کا دوسری بار 7 روزہ ریمانڈ لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں :رینجرز، پولیس کے بعد ڈاکٹر عاصم سے نیب کی تفتیش

ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

تبصرے (0) بند ہیں