رمیلان: جنیوا میں شامی خانہ جنگی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات سے خارج کیے جانے کے بعد کردوں نے معاملات اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے ان کے زیر قبضہ شام کے شمالی علاقوں میں وفاقی نظام کے فوری قیام کی توقع ظاہر کردی ہے۔

اس اعلان کا مقصد شام کے شمال میں کردوں کے زیر قبضہ علاقوں میں کردوں کی قیادت میں خودمختار ریاست کا قیام ہے جس نے ہمسایہ ملک ترکی کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

کردوں کے زیر قبضہ علاقے رمیلان میں ہونے والی کانفرنس میں ڈیموکریٹک فیڈرل سسٹم فار روجاوا– شمالی شام کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

شمالی شام میں کردوں کو روجاوا کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

کانفرنس کے شرکاء نے شامی کردش (پی وائے ڈی) پارٹی کی غیر موجودگی میں رواں ہفتے جنیوا میں ہونے والے اقوام متحدہ کے تحت مذاکرات کی ناکامی کی پیش گوئی بھی کی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا شامی کردوں کو ہتھیار فراہم کرنا بند کرے: ترکی

کانفرنس کے ایک منتظم کردش عہدیدار الدار خلیل نے بتایا کہ ان کی جانب سے مذکورہ سسٹم کی منظوری کیلئے پہل متوقع ہے، اور اس حوالے سے ڈیموکریٹک فیڈرلزم سب سے بہتر ہے۔

ایک اور کردش عہدیدار نے فیڈرلزم کے اعلان کی توقع کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ شامی کرد شام اور ترکی کی سرحد کے قریب موجود دریائے فرات سے عراق کے فرنٹیئر کے درمیان 400 کلومیٹر کے علاقے پر بہت مؤثر طریقے سے بغیر کسی روک ٹوک کے اپنا قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے، یہ وہ علاقہ ہے جہاں عراقی کردوں 90 کی دہائی سے حکمرانی کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ ترکی اور ایران میں کردوں کی اقلیت موجود ہے۔

حالیہ چند ماہ سے کردش پارٹی 'پی کے کے' کے ساتھ تنازع کے آغاز کی وجہ سے ترک حکام کا کہنا ہے کہ 'وہ اس قسم کے کسی اقدام کو قبول نہیں کریں گے'۔

ترکی کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'شام کا قومی اتحاد اور علاقائی سالمیت ہمارے لئے مقدم ہے اور اس کے باہر سے کسی بھی یکطرفہ فیصلے کو قبول نہیں کیا جائے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: پیوٹن کا شام سے روسی فوجیوں کے انخلاء کا حکم

یہ بھی یاد رہے کہ ترکی کے ایماء پر کردش پی وائے ڈی کو جینوا میں ہونے والے مذاکرات سے علیحدہ کیا گیا، جو اس کو پی کے کے کا ایک ذیلی گروپ تصور کرتی ہے اور جنوبی ترک علاقوں میں شورش کی وجہ قرار دیتا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں روس نے شام سے اپنی فوجوں کے انخلاء کا اعلان کیا تھا جس کے بعد شامی حکومت نے ملک میں وفاقی نظام کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔

کردوں کے زیر انتظام علاقوں میں جزیرہ، کومانی اور افرین شامل ہیں جبکہ انھوں نے حال ہی میں داعش سے تل ابید کا علاقہ بھی حاصل کرلیا ہے جو کہ جزیرہ اور کوبانی کے درمیان اعلاقائی اہمیت کا حامل علاقہ ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں