مزید عالمگیر خان کیوں ضروری ہیں؟

06 اپريل 2016
تصویر:عمران اسمعیل —
تصویر:عمران اسمعیل —

گذشتہ سال فروری میں مجھے اور چند دیگر سماجی کارکنوں کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دہشتگردی کے خلاف احتجاج کرنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔

ایک سال بعد ایک اور سماجی کارکن عالمگیر خان کو بھی اسی جگہ سے گرفتار کیا گیا، جو کراچی میں کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے میں بدانتظامی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

دہشتگردی سے لے کر کوڑا کرکٹ صاف کرنے تک حکومت سندھ کراچی کے لوگوں کو درپیش سینکڑوں مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔


مختلف وقتوں میں دو گرفتاریاں اس بات کا اعلان ہیں کہ حکومت اپنی نیند سے جاگنا نہیں چاہتی۔ کاغذی طور پر روشن خیال منشور کے باوجود حکومت اسے اس کی ذمہ داریاں یاد دلانے والوں پر ریاستی جبر اور حاکمیت کے کھلم کھلا استعمال کو بالکل جائز سمجھتی ہے۔

میں عالمگیر کو ذاتی طور پر تو نہیں جانتا مگر ان کے کارنامے سے واقف ہوں۔ وہ ایک تعلیم یافتہ نوجوان ہے جس نے کھلے گٹروں سے متعلق آگہی مہم چلانے کے لیے اپنا قیمتی وقت وقف کیا - کھلے گٹر روزانہ لاکھوں موٹرسائیکل و کار سواروں اور راہ گیروں کے لیے خطرہ بنے رہتے ہیں۔

مسئلے پر بھرپور آواز اٹھانے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جو کہ زیادہ تر بلاجواز تھی، بلکہ یہ کہنا درست ہوگا کہ یہ تنقید نفرت انگیز ذہنوں کی پیداوار تھی۔

عالمگیر خان انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) کے سینئر عہدے پر فائز ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کے لیے اپنی حمایت کو نہیں چھپاتے۔

پڑھیے: ڈھکن مہم کے پیچھے سیاسی عزائم ہیں، وزیر بلدیات سندھ

ان کے ٹوئٹر ہینڈل میں ''پی ٹی آئی'' لکھا ہے۔ جو لوگ میرے مختلف تبصروں کو پڑھتے آئے ہیں، انہیں معلوم ہوگا کہ میں پی ٹی آئی کی زیادہ تر پالیسیوں کا اتنا مداح نہیں ہوں۔

مگر کسی کی سیاسی وابستگی کی بنا پر اس کے اچھے کام کو برا کہنا کیا درست ہوگا؟

جو بھی ہو، میں خوش ہوں کہ پی ٹی آئی جیسی قومی سطح کی جماعت میں عالمگیر جیسے فعال کارکن موجود ہیں۔

میں صرف امید ہی کر سکتا ہوں کہ اے پی ایم ایس او، آئی جے ٹی اور پی ایس ایف بھی ایسے ممبران پیدا کریں گی جو پاکستان کے لوگوں کی خدمت کے کاموں میں اپنا وقت صرف کریں گے۔

عالمگیر پر تنقید کرنے والے اکثر کہتے ہیں کہ وہ صرف سندھ کے وزیر اعلیٰ کو ہی نشانہ بناتے ہیں، اور اسے پیپلز پارٹی کے خلاف سازش قرار دیتے ہیں۔ تنقید کرنے والوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آئی ایس ایف ممبر ہونے کے ناطے عالمگیر کو کسی دوسری مخالف جماعت، جیسے ایم کیو ایم، کے میئر پر بھی تنقید کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

بلکہ حقیقت میں تو کراچی شہر گذشتہ سالوں میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے درمیان سخت کشیدگی کا مرکز رہ چکا ہے، جبکہ پی پی پی گذشتہ ضمنی انتخابات کے منظرنامے سے تقریباً غائب تھی۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ 'نشانہ' اس لیے ہیں کیونکہ سندھ میں ہونے والی قانونی ترامیم، مثلاً سندھ بلدیاتی ایکٹ 2013 کے تحت کراچی شہر میں کوڑا کرکٹ صاف کرنے کے ذمہ دار دو اہم محکمے کے ایم سی اور ڈی ایم سی بذریعہ وزیر بلدیات جام خان شورو براہ راست وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ کو رپورٹ کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے: آخر ہے کیا یہ سول سوسائٹی

جو لوگ عالمگیر کی مہم کو سستی شہرت حاصل کرنے کا طریقہ کہتے ہیں، وہ مسائل کے حل کے ان کے طریقہء کار کو غیر منطقی اور بچکانہ کہتے ہیں۔

بھلا کچرا اٹھانے اور گٹروں پر ڈھکن لگانے کو بچکانہ کیوں کہا جائے؟ بلکہ ایسا کرتے ہوئے عالمگیر ہمیں ان لوگوں کا احترام کرنے کی یاد دہانی کرواتے ہیں جو شدید بو اور کئی بیماریوں سے بھرپور ہمارا پیدا کردہ کچرہ صاف کرتے ہیں۔

ایسا ملک جہاں زیادہ تر لوگ آرزو کرتے ہیں کہ کوئی مسیحا آئے اور ان کے مسائل حل کردے، وہاں اچھا کام کرنے والے پر لوگوں کی تنقید دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے۔

ہمیں عالمگیر جیسے لوگوں کی ضرورت ہے جو سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود مسائل حل کرتے ہیں۔

کم از کم میں تو خوشی خوشی ٹی وی پر آصف زرداری، نواز شریف، الطاف حسین اور عمران خان کو سننے کے بجائے عالمگیر خان جیسے لوگوں کو سنوں گا کیونکہ یہ تمام صاحبان مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کے بجائے صرف اپنی اپنی جماعتوں کی کوتاہیوں کا دفاع کرتے رہتے ہیں۔

مجھے نہیں معلوم کہ عالمگیر کل کیا کرے گا؛ ہوسکتا ہے وہ اپنے گذشتہ کاموں سے بھی بڑے کارنامے سرانجام دیں یا شاید دل برداشتہ ہوکر ان کی ہمت پست ہوجائے گی. اگر ہم نے انہیں اور ان جیسے دیگر افراد کی حمایت اور رہنمائی نہ کی تو ان کے ہمت ہارنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

جانیے: 'گٹر ڈھکن مہم' چلانے پر ہراساں کیا جانے لگا

تین سال پہلے جب میں نے سیاسی سرگرمی میں قدم رکھا تو مجھے ایسے لوگ بھی ملے جنہوں نے مجھے انٹیلیجنس ایجنٹ، سیاسی جماعت کا ایجنٹ، کسی فرقے کا ہمدرد، اور سستی شہرت چاہنے والا کہا گیا۔ مسائل کو اجاگر کرنے پر سخت تنقید سہنے کے بعد میں عالمگیر کے احساسات کو سمجھ سکتا ہوں اور ان تمام مشکلات کو بھی سمجھ سکتا ہوں جس کا سامنا انہیں ہے.

میں مانتا ہوں ایسے کام اتنے آسان نہیں ہوتے۔ میں یہاں تک ان لوگوں کی سپورٹ کی وجہ سے پہنچ پایا ہوں جو ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ عالمگیر کی بھی اسی طرح حمایت کی جائے گی۔

آخر میں ملک کے حکمرانوں کے لیے پیغام، کہ پاکستانی نوجوان کارکنوں کا ساتھ دینے سے آپ کو اپنے مقصد کے حصول میں مدد ملے گی، اگر آپ کا مقصد بھی پاکستان کی بہتری ہے تو.

کیا آپ کا مقصد یہ ہے، یا نہیں؟

انگلش میں پڑھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں