پولیس نے جبران ناصر کو رہا کردیا

اپ ڈیٹ 05 فروری 2015
رہائی کے بعد جبران ناصر میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں—ڈان نیوز اسکرین گریب
رہائی کے بعد جبران ناصر میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں—ڈان نیوز اسکرین گریب
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب
۔—ڈان نیوز اسکرین گریب

کراچی: سماجی کارکن جبران ناصر اور درجنوں سول سوسائٹی کے اراکین کو کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب سےگرفتار کیا گیا تاہم بعدازاں انہیں پولیس کی جانب سے رہا کردیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جبران ناصر سمیت چار دیگر سول سوسائٹی کے اراکین کو بھی رہا کیا گیا ہے۔

اس سے قبل یہ اراکین کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس پر اہلسنت والجماعت کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اور حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے احتجاج کررہے تھے۔

ڈان ڈاٹ کام سے بذریعہ فون گفتگو کرتے ہوئے جبران ناصر کا کہنا تھا کہ انہیں وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ناصر کی گرفتار کی تصدیق کرتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ زون خلیق شیخ نے ڈان کو بتایا کہ انہیں پرامن مظاہرے کا آپشن دیا گیا تھا تاہم مظاہرہ پرتشدد ہوگیا جس کے باعث ہمیں گرفتاریاں کرنا پڑیں۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرے کے دوران گاڑیوں کو روکا جارہا تھا جبکہ مظاہرین نے پولیس کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کو ہٹایا جبکہ پولیس کے ساتھ تصادم بھی ہوا۔

سول سوسائٹی جبران ناصر کی قیادت میں شکار پور میں ہونے والے خود کش حملے کے بعد سے دھرنا دیئے ہوئے تھی تاہم حکومتی ارکان سے ملاقات کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا تھا۔

تاہم آج اہل سنت والجماعت کی طرف سے یوم کشمیرکے حوالے سے ریلی نکالے جانے کے بعد ان کی جانب سے دھرنا دوبارہ شروع کر دیا گیا۔

اس سے قبل یوم کشمیر کے موقع پر اہلسنت والجماعت نے بھی اسی مقام پر دھرنا دیا تھا جس میں انہوں نے خود کو کالعدم جماعت قرار دیے جانے پر تنقید کی تھی۔

جبران کا کہنا تھا کہ اہل سنت والجماعت کی ریلی کی سیکورٹی کراچی پولیس کررہی ہے جو کہ غیر قانونی ہے کیوں کہ اس تنظیم کو کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر نے الزام عائد کیا تھا کہ اہل سنت والجماعت کے کارکنوں نے سول سوسائٹی کو دھمکیاں بھی دی تھیں۔

تاہم ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے اہل سنت والجماعت کے ترجمان عمر معاویہ نے جبران کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی پولیس پروٹوکول نہیں دیا گیا اور نہ ہی ہم نے کبھی جبران یا سول سوسائٹی کے کسی رکن کو دھمکی دی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں