کشمیر میں کشیدگی برقرار، ہلاکتیں 30ہوگئیں

12 جولائ 2016
حساس علاقوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے—فوٹو / اے پی
حساس علاقوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے—فوٹو / اے پی

سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے افریقی ممالک کے دورے سے واپس آتے ہی کشمیر کے حوالے سے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی اور کشمیر میں عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

جمعے کو ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر کے مختلف علاقوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور مشتعل افراد ہندوستان کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:حزب المجاہدین کے کشمیری کمانڈر کی ہلاکت پر پاکستان کی مذمت

ہنگامی اجلاس میں وزیراعظم کے علاوہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، وزیر خزانہ ارون جیٹلی، وزیر برائے خارجہ امور سشما سوراج، وزیر دفاع منوہر پارریکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں کشمیر کے حساس علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس میں سیکیورٹی اداروں نے وزیر اعظم کو کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا اور کشیدگی کو کم کرنے کیلئے اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی۔

کرفیو کے نفاذ اور ہڑتال کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے—فوٹو / اے پی
کرفیو کے نفاذ اور ہڑتال کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے—فوٹو / اے پی

وزیر دفاع منوہر پارریکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر میں سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ وزارت داخلہ لے گی اور فوج اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پر وقت تیار ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستانی فورسز ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ کشمیری مظاہرین کے خلاف طاقت کا منصفانہ استعمال کریں۔

اس سے قبل اپوزیشن جماعت کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے فون پر بات کی اور وادی کشمیر میں کشیدگی کو کم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

مزید پڑھیں:کشمیریوں کے قتل پر بان کی مون کی تشویش

کشمیر میں جاری کشیدگی کی وجہ سے ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنا دورہ امریکا منسوخ کردیا ہے، انہیں واشنگٹن میں آئندہ ہفتے ہونے والے انڈو امریکا ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈائیلاگ میں شرکت کرنی تھی۔

ہندوستان ٹائمز نے مقامی اخبارات اور آزاد ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ روز مزید 9 افراد جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے جس کے بعد چار روز میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 30 ہوگئی ہے۔

پولیس اور ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ صرف 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔

مقامی نیوز ایجنسیوں کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں جنوبی علاقے آننت ناگ میں ہوئیں جہاں 14 عام شہری اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا۔

اس کے علاوہ کلغام میں 7، شوپیاں میں 4، پلوامہ میں 3 اور سری نگر میں ایک شخص ہلاک ہوا۔

حکام کا کہنا ہے کہ چار روز سے جاری کشیدگی کے دوران 1365 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے 279 کو سری نگر کے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

کرفیو کے باوجود مظاہرے جاری

حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیری عوام مشتعل ہیں اور کرفیو کے باوجود مختلف مقامات پر ہندوستانی فورسز کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:برہان مظفر وانی کون تھا؟
کشمیر بھر میں ٹرانسپورٹ، دکانیں، اسکولز اور پٹرول پمپس بند ہیں—فوٹو/ اے پی
کشمیر بھر میں ٹرانسپورٹ، دکانیں، اسکولز اور پٹرول پمپس بند ہیں—فوٹو/ اے پی

منگل کو مسلسل چوتھے روز لوگوں نے مختلف مقامات پر احتجاجی ریلی نکالی، وادی بھر میں کاروبار زندگی معطل ہے، دکانیں، کاروبار اور ٹرانسپورٹ بند ہے۔

سڑکوں پر ہندوستان کے نیم فوجی اہلکار اور پولیس کی بھاری نفری گشت کررہی ہے۔

اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کشمیر کی علیحدگی پسند تنظیموں نے مزید دو دنوں کیلئے ہڑتال میں توسیع کردی ہے، ہڑتال اور کرفیو کی وجہ سے وادی بھر میں کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے.

محبوبہ مفتی کی پر امن رہنے کی اپیل

کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے تاکہ مزید جانی و مالی نقصان نہ ہو۔

انہوں نے وزراء اور دیگر حکومتی نمائندوں کو ہدایت کی کہ وہ عوام سے رابطہ کرکے ماحول کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں