کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سپر ہائی وے پر قائم کوئٹہ ٹاؤن کے علاقے میں پولیس مقابلے میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے 4 'دہشت گرد' ہلاک جبکہ 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ضلع ملیر راؤ انوار کے مطابق پولیس اور حساس اداروں نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کوئٹہ ٹاؤن میں ایک مکان پر چھاپا مارا تھا۔

پولیس عہدیدار نے بتایا کہ چھاپے کے دوران پولیس اور 'دہشت گردوں' کے درمیان مسلح تصادم ہوا جس میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: پولیس مقابلے میں 3 'دہشت گرد' ہلاک

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے 'دہشت گردوں' میں ایک کی شناخت اسد اللہ عرف صالح رحمانی کے نام سے ہوئی جبکہ اس کے دیگر 3 ساتھی ابھی تک نامعلوم ہیں۔

انھوں نے کہاکہ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے 2 کلاشنکوف، 2 نائن ایم ایم پستول، اور 2 خود کش جیکٹس برآمد کی گئی ہیں، جبکہ خود کش جیکٹس کو بم ڈسپوزل اسکورڈ (بی ڈی ایس) کے اہلکاروں نے ناکارہ بنایا۔

ایس ایس پی راؤ انوار نے مزید کہا کہ دونوں جیکٹس کو بنانے کیلئے مجموعی طور پر 30 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا، جس کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ یہ جیکٹس افغانستان میں بنائی گئی تھیں۔

پولیس کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مزید دہشت گردوں کی تلاش کیلئے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں راؤ انوار کا 'مشتبہ' پولیس مقابلہ، 4 افراد ہلاک

ایس ایس پی راؤ انوار کے مطابق کوئٹہ ٹاؤن میں ہلاک ہونے والا 'دہشت گرد' صالح رحمانی حساس اداروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے نعیم بخاری کا قریبی رشتے دار ہے۔

یاد رہے کہ فروری 2016 میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے کراچی کے چیف عطاء الرحمٰن عرف نعیم بخاری کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم کے سر کی قیمت 2 کروڑ روپے مقرر تھی۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کے ایک بڑے واقعے کو ناکام بنایا تھا، جس میں دہشت گردوں نے حیدرآباد جیل پر حملہ کا منصوبہ بنا رکھا تھا تاکہ یہاں قید 100 سے زائد دہشت گردوں کو رہا کرائیں، جن میں امریکی صحافی ڈینئل پرل کے قاتل عمر سعید شیخ بھی شامل تھے۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مذکورہ کالعدم تنظیم کے 97 دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جن میں تنظیم کے انتہائی مطلوب افراد بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ راؤ انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی افراد مارے گئے، لیکن ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے انکاؤنٹرز

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار.
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار.

رواں سال 21 اپریل کو ایس ایس پی راؤ انوار نے سپر ہائی وے پر فقیرا گوٹھ میں 3 'دہشت گردوں' کو پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور ان دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا گیا تھا۔

اسی ماہ کے آغاز میں بھی راؤ انوار نے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا تاہم حیرت انگیز طور پر مرنے والے افراد کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں.

مزید پڑھیں: 'جعلی پولیس مقابلے'پر راؤ انوار کیخلاف مقدمےکاحکم

اس سے قبل 22 فروری کو ایک ہی رات کراچی کے مضافاتی علاقوں پپری اور گڈاپ میں 2 مبینہ پولیس مقابلوں میں ایس ایس پی راؤ انوار نے القاعدہ برصغیر اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے 12 'عسکریت پسندوں' کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ ان مقابلوں میں حیرت انگیز طور پر پولیس مکمل طور پر محفوظ رہی۔

اس سے پہلے ایس ایس پی راؤ انوار نے 27 جنوری کو صفورا گوٹھ میں خفیہ اطلاع پر کی جانے والے کارروائی میں 4 مبینہ عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا اور ہلاک افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا، تاہم اس شوٹ آؤٹ میں بھی کسی اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

گزشتہ برس 13 جون 2015 کو بھی ایس ایس پی راؤ انوار نے ملیر کینٹ گیٹ نمبر 5 کے قریب ایک کار اور ایک موٹر سائیکل پر سوار 4 افراد کا انکاؤنٹر کیا تھا، ان افراد کے حوالے سے پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ یہ چاروں افراد ان کی جاسوسی کر رہے تھے، ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد اور کالعدم تنظیم کا کارکن بتایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راؤانوارکی ریکی کرنیوالے 4 مبینہ ملزمان ہلاک

اس سے ایک مہینہ پہلے 2 مئی 2015 کو راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے قافلے پر ملیر میں لنک روڈ کے قریب دستی بموں سے حملہ کیا گیا، ان دستی بم حملوں میں راؤ انوار اور ان کے قافلے میں سوار تمام اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے جبکہ ایس ایس پی کی قیادت میں اہلکاروں نے 5 'حملہ آوروں' کو ہلاک کر دیا تھا۔

2014 میں 26 اکتوبر کو اسٹیل ٹاؤن میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی قیادت میں پولیس نے ایک مبینہ مقابلے کے دوران 9 افراد کو ہلاک کیا، ان ہلاک افراد کو القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا دہشت گرد بتایا، جبکہ اس مقابلے میں بھی پولیس اہلکار مکمل طور پر محفوظ رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں