کراچی: شہر قائد کے میئر اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما وسیم اختر پر قائم مقدمات سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنادی گئی۔

حکومت سندھ کی جانب سے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیئے جانے کے حوالے سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق جے آئی ٹی وسیم اختر پر قائم دو مقدمات پر بنائی گئی ہے، جو سچل اور ملیر سٹی تھانے میں درج کرائے گئے تھے۔

سندھ پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ جے آئی ٹی کے سربراہ ہوں گے، جبکہ مشترکہ ٹیم میں قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے 6 نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرعاصم کیس: انیس قائم خانی، وسیم اختر، قادر پٹیل گرفتار

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 7 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ وسیم اختر کو، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کے علاج اور پناہ دینے سے متعلق کیس میں، ایم کیو ایم کے ایک اور رہنما رؤف صدیقی، پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قادر پٹیل سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔

گذشتہ روز کراچی کے نومنتخب میئر وسیم اختر اور ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا۔

وسیم اختر کو حلف اٹھانے کے لیے پولیس سیکیورٹی میں سینٹرل جیل سے پولو گراؤنڈ لایا گیا۔

مزید پڑھیں: وسیم اختر کو پیرول پر رہا کرنے کا مطالبہ

وسیم اختر نے 25 سے زائد دہشت گردی کے مقدمات میں ضمانت بھی لے رکھی ہے۔

وسیم اختر رواں ماہ 24 اگست کو ہونے والی پولنگ کے نتیجے میں کراچی کے میئر منتخب ہوئے تھے، جنھیں ووٹ ڈالنے کے لیے جیل سے لایا گیا تھا۔

میئر کے انتخاب کے لیے 305 میں سے 294 ڈالے گئے جن میں سے ایم کیو ایم کے امیدوار وسیم اختر کو 208 ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار کرم اللہ وصی نے 86 ووٹ حاصل کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں