پشاور: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں خود کش دھماکے سے 24 افراد ہلاک جبکہ 31 زخمی ہو گئے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق ایجنسی کی تحصیل انبار کے علاقے پائی خان میں نماز جمعہ کے دوران دھماکا ہوا۔

دھماکے کے وقت نماز جمعہ کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔

دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے دھماکے کے مقام پر پہنچ کر اسے فوری طور پر گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا، بعد ازاں کئی زخمی افراد کو باجوڑ ایجنسی اور پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔

اس حوالے سے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نوید اکبر کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو علاج کے لیے چارسدہ، باجوڑ ایجنسی اور پشاور ،منتقل کیا جا رہا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکا خود کش تھا، حملہ آور مسجد کے برآمدے میں داخل ہوا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے نماز جمعہ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی گئی۔

واضح رہے کہ مہمند ایجنسی افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے میں وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں سے ایک ہے.

پاک افغان سرحد پر ان قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، مہمند ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برس میں 2 آپریشن خیبر-ون اور خیبر-ٹو کیے گئے جبکہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا۔

مہمند ایجنسی میں امن کے لیے 'امن کمیٹی' بھی بنائی گئی. رواں برس مہمند ایجنسی کی تحصیل بازئی کی کمیٹی نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار واپس کیے تھے، اس موقع پر امن کمیٹی کے چیف ملک سلطان نے کہا تھا کہ علاقے میں امن قائم ہو چکا ہے۔

اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ عبداللہ شاہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انتظامیہ نے پہلی بار سرحدی چوکیوں کی حفاظت کے لیے 300 اہلکار تعینات کئے ہیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Sep 17, 2016 12:04am
واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ھوگی اج مہمندایجنسی میں ایک بار پھر پختون کی خون سے ہولی کھیلی گئی نامعلوم جنگ نامعلوم دشمن نامعلوم منزل نامعلوم مقصد آخر یہ سب کیا ھے ایک طرف آپریشن کی کامیابی کی نوید سنائی جاتی ھے دشمن کی کمر توڑنے کے دعوے ھوتے ھیں لیکن دوسری طرف دھشتگردی رکنے کا نام نہیں لی رہی ھے واقعات کی تسلسل میں کمی آئی ھے لیکن پہلے زیادہ مہلک حملے جاری ھیں اسلئے عوام آپریشن کے حوالے سے گومگو کا شکار ھیں