گھالانی: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی کی تحصیل بازئی کی سابقہ امن کمیٹیوں نے امن قائم ہونے کے بعد رضا کارانہ طور پر انتظامیہ کو بھاری تعداد میں ہتھیار جمع کرا دیے۔

اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ عبداللہ شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ انتظامیہ کو ہتھیار جمع کروانا اس بات کی نشاندہی ہے کہ امن کمیٹیوں کو تحلیل کیا جارہا ہے۔

ہتھیار جمع کروانے کے لیے منعقدہ تقریب میں سابقہ امن کمیٹیوں کے سربراہان ملک سلطان، ملک صنوبر خان، ملک زر جان، ملک صابر خان اور بڑی تعداد میں قبائلی سرداروں نے شرکت کی۔

عبداللہ شاہ کا کہنا تھا کہ یہ عمل نیشنل ایکشن پلان کا حصہ اور گورنر خیبر پختونخوا مہتاب عباسی کی ہدایت پر کیا گیا ہے، جس کا مقصد ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پہلی بار انتظامیہ نے سرحدی چوکیوں کی حفاظت کے لیے 300 لیویز اہلکار تعینات کئے ہیں اور اس کے لیے انھیں ہتھیار بھی فراہم کیے جائیں گے۔

انتظامیہ کو جمع کروائے جانے والے ہتھیاروں میں تین آر پی جی سیون لانچر، پانچ اینٹی ائیر کرافٹ گنیں، آٹھ شاٹ رینج میزائل، دو اینٹی ٹینک مائنز، مختلف بور کی ہزاروں گولیاں اور آر پی جی سیون ایمونیشن کے 44 شیل شامل ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بازئی کی سابقہ امن کمیٹی کے چیف ملک سلطان نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز، قبائلی لوگوں اور امن کمیٹیوں کی قربانیوں کی وجہ سے علاقے میں امن قائم ہوا ہے اور ہم نے تمام ہتھیار مقامی انتظامیہ کے حوالے کردیے ہیں کیونکہ اب اس علاقے میں دہشت گرد موجود نہیں۔

ملک سلطان کا کہنا تھا کہ علاقے میں صحت، تعلیم اور مواصلات کے شعبوں میں میگا پراجیکٹس لگانے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملوں میں بازئی کمیٹی کے 45 رضاکار جاں بحق اور 83 زخمی ہوئے۔

یہ خبر 20 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں