جینوا: اقوام متحدہ نے ہندوستان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کشمیری رضا کار خرم پرویز کو فوری طور پر رہا کر دیں۔

خیال رہے کہ خرم پرویز کو گذشتہ ماہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ طور پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ خرم پرویز جموں اور کشمیر اتحاد سول سوسائٹی (جے کے سی ایس ایس) کے کوآرڈینٹر اور ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوالینٹری (اے ایف اے ڈی) کے چیئرپرسن ہیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (یو این ایچ آر سی) کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خرم پرویز انسانی حقوق کے حوالے سے آواز اٹھانے والے ایک معروف رضا کار ہیں جو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سرگرمیوں کے ساتھ مثبت طریقے سے منسلک ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں 'ہندوستانی فوجی مظالم پر تحقیقات کا مطالبہ'

اس میں کہا گیا کہ 'خرم پرویز کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں شرکت سے کچھ روز قبل روکنا اور انھیں گرفتار کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دانستہ طور پر کوشش کی جارہی ہے۔

گذشتہ ماہ 14 ستمبر 2016 کو خرم پرویز جینوا میں ہونے والے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 33ویں اجلاس میں شرکت کیلئے جارہے تھے کہ انھیں ہندوستانی حکام نے نئی دہلی کے ائیرپورٹ پر روک لیا تھا تاہم انھیں 16 ستمبر کو کرمنل پروسیڈنگ کوڈ کی دفعہ 107 اور 151 کو گرفتار کیا گیا۔

بعد ازاں 20 ستمبر کو انھیں رہا کرنے کے بعد دوبارہ حراست میں لے لیا گیا اور وہ تاحال متنازع جموں اور کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں ہیں۔

اقوام متحدہ کے حکام نے اس حوالے سے بھارتی حکومت کو اپنے تحفطات سے آگاہ کیا لیکن 'ان کی جانب سے فراہم کی جانے والی تفصیلات خرم پرویز پر لگائے جانے والے الزامات کی وضاحت نہیں کرتی'، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ بھارت مخالف سرگرمیوں اور وادئ میں نقص امن میں ملوث ہیں۔

یو این ایچ آر سی کے ماہرین کا کہنا تھا کہ 'ہمیں خرم پرویز کی جموں اور کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لینے پر تشویش ہے'، جس کے مطابق کسی بھی شخص کو 2 سال تک قید رکھا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'حریت رہنماؤں کی گرفتاری، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی'

یہ بھی یاد رہے کہ خرم پرویز کی متنازع پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست کو جموں اور کشمیر کی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاچکا ہے تاہم مذکورہ کیس کی سماعت 25 اکتوبر کو ہوگی۔

واضح رہے کہ 19 ستمبر 2016 کو لاپتہ افراد کے حوالے سے ایشیائی فیڈریشن کے چیئر پرسن خرم پرویز کو ہندوستان سے جانے سے روکنے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے پاکستان کی جینوا میں اقوام متحدہ کیلئے مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ خرم پرویز کو انسانی حقوق کونسل میں خطاب سے اس لیے روکا گیا کیونکہ وہ کونسل کے ارکان کو کشمیر کے حقیقی حالات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے نوم چومسکی سمیت 52 بین الاقوامی دانشوروں کے کھلے خط کا بھی حوالہ دیا تھا، جس میں خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا گیا تھا کہ خرم پرویز کے خلاف ایکشن، کشمیر میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے جبر کی نشانی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں