اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سزائے موت کے مجرم امداد علی کی ذہنی حالت کی جانچ کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ذہنی مریض امداد علی کی پھانسی کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے امداد علی کی ذہنی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا، جس کے سربراہ میجر جنرل سلیم جہانگیر ہوں گے، میڈیکل بورڈ کو 2 ہفتوں میں رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ 14 نومبر کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے امداد علی کی ذہنی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے 5 ماہرِ ذہنی امراض کے نام طلب کیے تھے، جس کے بعد 16 نومبر کو اس حوالے سے 10 نام عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے تھے۔

مزید پڑھیں:امداد علی کی ذہنی حالت جانچنےکیلئے میڈیکل بورڈ کی درخواست منظور

سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے امداد حسین کی ذہنی حالت کے جائزے کی درخواستیں مسترد کردیں، مکمل انصاف کے لیے عدالت آرٹیکل 187 کا استعمال کرسکتی ہے۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ 'اگر بورڈ کہہ دیتا ہے کہ امداد حسین کی ذہنی حالت درست نہیں تو مناسب فیصلہ دیں گے'۔

جبکہ جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ 'میڈیکل جائزے سے سزا ختم نہیں ہوگی اور جب امداد علی کی ذہنی حالت ٹھیک ہوگی تو اسے پھانسی گھاٹ پر آنا ہوگا'۔

بعدازاں کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔

یاد رہے کہ 50 سالہ امداد علی کو 2002 میں ایک عالم دین کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، جس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی پھانسی رکوانے کے لیے سرگرم تھیں۔

یہاں پڑھیں:ذہنی معذور شخص کی پھانسی کے خلاف احتجاج

امداد علی کی پھانسی کے خلاف سرگرم عمل انسانی حقوق کی تنظیم جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کا کہنا تھا کہ 'امداد علی ذہنی طور پر معذور اور 'پیرانائیڈ شیزوفرینیا' کا شکار ہے اور کئی سالوں سے اس کا مناسب علاج نہیں کروایا گیا'، لہذا پاکستان کو شیزوفرینیا کے شکار ایک ذہنی معذور شخص کو سزائے موت نہیں دینی چاہیے۔

امداد علی کو رواں برس 20 ستمبر کو سزائے موت ہونی تھی تاہم تاہم جے پی پی کی جانب سے دائر درخواست کے بعد سپریم کورٹ نے اسے موخر کردیا تھا، بعدازاں سپریم کورٹ نے جے پی پی کی درخواست خارج کردی تھی۔

مزید پڑھیں:ذہنی معذور شخص کی پھانسی کا فیصلہ برقرار

سپریم کورٹ نے امداد علی کی پھانسی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ شیزوفرینیا کوئی مستقل ذہنی بیماری نہیں ہے۔

جس کے بعد امداد علی کی پھانسی کے لیے 2 نومبر کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور انھیں وہاڑی جیل میں پھانسی دی جانی تھی، تاہم امداد کی اہلیہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کی گئی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں