راولپنڈی: نیب کے راولپنڈی ڈویژن نے ادویات مہنگی کرنے کے الزام میں سیکریٹری ڈرگز پرائس کمیٹی (ڈی پی سی) ڈاکٹر محمد علی سمیت فارما کمپنیوں کے 7 ڈائریکٹرز کو گرفتار کرلیا۔

گرفتار ہونے والے فارما کمپنیوں کے ڈائریکٹرز میں احسن، عارف عزیز، عامر صدیقی، سیف الرحمٰن، خالد الرحمٰن، رضوان عمیر اور مقتدر جاوید شامل ہیں۔

ڈی پی سی کے رکن پر الزام ہے کہ انھوں نے مذکورہ فارما کمپنیوں کو غیر قانونی اور بلا جواز قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے مالی فوائد دینے کیلئے مختلف اجلاسوں میں دیگر اراکین کو راضی کرنے کی کوش کی تھی۔

نیب کا کہنا ہے کہ ڈرگز پرائس کمیٹی کی جانب سے دی جانے والی مالی فوائد کی وجہ سے 8 فارما کمپنیوں کو مجموعی طور پر ایک ارب اور 7 کروڑ اور 80 لاکھ روپے کا فائدہ حاصل ہوا، ان میں سے صرف ایک کمپنی نے 38 کروڑ 50 لاکھ روپے کا فائدہ حاصل کیا۔

مزید پڑھیں: ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ

نیب میں درج کرائی گئی شکایت کے مطابق ڈرگز پرائس کمیٹی اور ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے ذریعے نیشنل ریگولیشن اینڈ ہیلتھ سروسز ڈویژن کی وزارت کے افسران اور فارما کمپنیوں کے دیگر عہدیداران ادویات کی قیمتوں میں غیر قانونی اضافے کے ذمہ دار ہیں۔

یاد رہے کہ ادویات کی قیمتیں ڈرگز ایکٹ 1976 کی دفعہ 12 کے تحت مقرر کی جاتی ہیں اور قیمتیں وفاقی حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی وزارت ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈراپ) کی ڈرگس پرائسنگ کمیٹی مقرر کرتی ہے۔

نیب کا کہنا ہے کہ مذکورہ شکایت کی تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ ملوث کمپنیوں نے افسران کی ملی بھگت سے نامکمل اور غلط رسیدیں کمیٹی کو پیش کی تھیں۔

اس حوالے سے نیب نے 2 ملزمان، طارق حیدر اور میاں محمد خالد، کو بھی گرفتار کیا تھا تاہم انھیں سمجھوتے اور ان کی ذمہ واجب الادا رقم کی ادائیگی کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا ادویہ کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس

نیب کے ترجمان محمد بلال خان نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نیب بد عنوانی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔

ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ فارما کمپنیوں نے غیر قانونی طریقے سے ایک ارب روپے بٹورے ہیں اور ان فارما کمپنیوں کے 7 ڈائریکٹرز کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں