اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے ترجمان دانیال گیلانی نے اس تاثر کو رد کردیا ہے کہ چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثہ کا شکار ہونے والے طیارے کے انجن میں پہلے سے کوئی خرابی تھی۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ فی الحال پر یہ تاثر دینا کہ ایک انجن کا پنکھا اُلٹا چل رہا تھا جو حادثے کا باعث بنا قبل از وقت ہے، اس قسم کی قیاس آرائیوں سے عوام غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں،طیارے کے دونوں انجن ٹیک آ ف کے وقت بالکل ٹھیک کام کر رہے تھے۔

پی آئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دوران پرواز کوئی مسئلہ پیدا ہوا جو حادثے کا سبب بنا، اس کی مکمل تحقیقات ایک خود مختار ادارہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ کر رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جائے حادثہ سے ملنے والی تمام اشیاء بشمول کاک پٹ آلات تحقیقات میں اہم معلومات فراہم کر سکتے ہیں لیکن صرف چند اطلاعات کی بنیاد پر حتمی رائے قائم کرنا گمراہ کن ہو سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ کو وزیر اعظم کی جانب سے واضح ہدایات ہیں کہ تحقیقات کا عمل شفاف، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ ہونا چاہیے اور سچ عوام کے سامنے جلد از جلد لایا جائے۔

انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اس کے بارے میں قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔

دانیال گیلانی کا کہنا ہے کہ اے ٹی آر طیاروں میں دنیا کی معروف طیارہ انجن ساز کمپنی Pratt & Whitneyکے انجن استعمال کئے جاتے ہیں۔

یہ کمپنی1925 سے اب تک دنیا کی مشہور طیارہ ساز کمپنیوں جن میں بوئنگ اور ایئر بس کے علاوہ ملٹری طیارے بھی شامل ہیں، انہیں 20 ہزار سے زائد انجن فروخت کر چکی ہے۔

واضح رہے کہ حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے اے ٹی آر طیارے کی تحقیقات کے لیے فرانسیسی ٹیم بھی آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد پہنچے گی۔

ایوی ایشن ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ فرانسیسی ٹیم، پاکستان کے سیفٹی اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کرے گی۔

خیال رہے کہ بدھ 7 دسمبر کو پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے سے جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ: تحقیقات کیلئے فرانسیسی ٹیم اسلام آباد آئے گی

اس جہاز میں معروف شخصیت جنید جمشید بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ سوار تھے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی،جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی۔

بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے طیارے ’اے ٹی آر 42‘ نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز پی کے 661 کے لیے استعمال ہونے والا اے ٹی آر 42 طیارہ 'لگ بھگ 10 سال پرانا' اور ' بہت اچھی حالت' میں تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں