طیارہ حادثہ: تحقیقات کیلئے فرانسیسی ٹیم اسلام آباد آئے گی

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2016
پی آئی اے کا ایک اے ٹی آر-42 طیارہ—۔فائل فوٹو
پی آئی اے کا ایک اے ٹی آر-42 طیارہ—۔فائل فوٹو

حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے اے ٹی آر طیارے کی تحقیقات کے لیے فرانسیسی ٹیم آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد پہنچے گی۔

ایوی ایشن ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ فرانسیسی ٹیم، پاکستان کے سیفٹی اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کرے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ طیارے کا بلیک باکس اور وائس ریکارڈر آئندہ ہفتے پیر یا منگل کو فرانس بھیج دیا جائے گا اور بلیک باکس اور وائس ریکارڈر ڈی کوڈ ہونے کے بعد اس کی تمام تر فائلوں کی کاپی پاکستان کے سیفٹی اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) کے حوالے کردی جائے گی جس کی جانچ میں مزید دو سے تین ہفتے لگیں گے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق

ذرائع کے مطابق بلیک باکس اور وائس ریکارڈر کی ڈی کوڈنگ ہونے کے بعد جو ڈیٹا آئے گا اس کی روشنی میں ہی تحقیقات میں پیش رفت ہوسکے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ طیارہ حادثے پر فرانسیسی سفارتخانے کی جانب سے بھی بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ بدھ 7 دسمبر کو پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے سے جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس جہاز میں معروف شخصیت جنید جمشید بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ سوار تھے۔

یہ بھی پڑھیں: طیارے کا بایاں انجن فیل ہوگیا تھا، ابتدائی رپورٹ

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی،جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی۔

بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے طیارے ’اے ٹی آر 42‘ نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز پی کے 661 کے لیے استعمال ہونے والا اے ٹی آر 42 طیارہ 'لگ بھگ 10 سال پرانا' اور ' بہت اچھی حالت' میں تھا۔

مزید پڑھیں:اے ٹی آر طیارے محفوظ قرار

اگرچہ رپورٹس کے مطابق طیارہ کو حادثہ 'انجن میں خرابی' کے باعث پیش آیا تاہم پی آئی اے کے کیپٹن رفعت سعید زور دیتے ہیں کہ 'کوئی بھی نہیں جانتا کہ کس وقت کیا ہوجائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پی آئی اے طویل عرصے سے اے ٹی آر طیاروں کو استعمال کررہی ہے اور یہ طیارے بہت محفوظ ہوتے ہیں'۔

کیپٹن رفعت کا مزید کہنا تھا، 'پائلٹس اچھے تربیت یافتہ اور پی آئی اے کو انجنئیرنگ میں ٹاپ ریٹنگ حاصل ہے، مگر ہم نہیں جانتے کہ طیارے کے ساتھ کیا ہوا، سول ایوی ایشن اتھارٹی کو اصل حقیقت سامنے لانے دیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں