ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق کراچی کی دو جیلوں میں سندھ کی دیگر 25 جیلوں کے مقابلے میں گنجائش سے 3 گنا زائد افراد قید ہیں۔

صوبائی وزارت داخلہ کیلئے محکمہ جیل کی جانب سے تیار کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی سینٹرل جیل، حیدرآباد کی جیل کے بعد صوبے کی دوسری قدیم جیل ہے، جو 1899 میں تعمیر کی گئی تھی، جس میں اس وقت 6174 قیدی موجود ہیں جبکہ یہاں صرف 2400 افراد کے رکھنے کی گنجائش ہیں۔

کراچی سینٹرل جیل میں 1156 مجرم، 1،012 عام مجرم اور 144 سزائے موت کے قیدی جبکہ 4906 ایسے افراد موجود ہیں جن کا ٹرائل جاری ہے۔

اس کے علاوہ سندھ کی جیلوں میں ایک اعلیٰ کلاس بھی موجود ہے اور اس زمرے میں کراچی سینٹرل جیل میں 15 مجرم، 44 ایسے قیدی موجود ہیں جن کا ٹرائل جاری ہے، ان افراد کو پبلک آرڈر 1961، انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 ای ای ای ای یا فارن ایکٹ کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔

اس کے علاوہ غیر ملکی قیدیوں میں 17 مجرم، 25 ایسے افراد قید ہیں جن کے ٹرائل جاری ہیں اور 7 افراد زیر حراست ہیں۔

کراچی سینٹرل جیل کے مجموعی 6174 قیدیوں میں سے 4975 کا ٹرائل جاری ہے جبکہ 1188 مجرم ہیں۔

اسی طرح ضلع ملیر کی جیل میں 4278 قیدی موجود ہیں جبکہ یہاں 1600 افراد کو رکھنے کی گنجائش ہے، ان میں سے 3612 کا ٹرائل جاری ہے، 417 زیر حراست اور 243 مجرم ہیں۔

خیال رہے کہ یہاں غیر ملکی قیدیوں کی تعداد سندھ کی دیگر جیلوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے اور روایتی طور پر یہاں پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ہندوستانی ماہی گیروں کو رکھا جاتا ہے۔

ملیر جیل کے اعداد و شمار کے مطابق یہاں موجود غیر ملکی قیدیوں میں 139 مجرم، 164 افراد ایسے ہیں جن کا ٹرائل جاری ہے اور 417 زیر حراست ہیں۔

صوبے کی دیگر عام جیلوں میں گنجائش سے معمول سے کچھ زائد قیدی موجود ہیں اور اس حوالے سے صرف ضلع گوٹھکی کی جیل میں 250 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے اور یہاں 278 قیدی موجود ہیں۔

اس کے علاوہ کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ اور سکھر کی چار جیلوں میں نوجوان مجرموں کیلئے صنعتی اسکول (وائے او آئی ایس) قائم ہیں جہاں گنجائش سے کم قیدی موجود ہیں۔

اسی طرح کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں قائم خواتین کی 4 جیلوں میں گنجائش سے کم قیدی موجود ہیں۔

سندھ کی مختلف جیلوں میں قیدی رکھنے کی مجموعی گنجائش 12245 ہے تاہم یہاں 20308 قیدی موجود ہیں، جن میں 4255 مجرم، 489 سزائے موت کے قیدی، 15615 ایسے قیدی جن کا ٹرائل جاری ہے اور 429 زیر حراست ہیں۔

خواتین اور بچے

سندھ کی جیلوں میں مجموعی طور پر 249 قیدی خواتین موجود ہیں جن میں سے کراچی میں 149، حیدرآباد میں 65، سکھر میں 14 اور لاڑکانہ میں 21 قیدی موجود ہیں، رپورٹ کے مطابق ان قیدیوں میں 48 مجرم، 3 سزائے موت کے قیدی اور 198 ایسی قیدی خواتین ہیں جن کا ٹرائل جاری ہے۔

اس کے علاوہ سندھ کی وائے او آئی ایس کی جیلوں میں 283 میں سے 207 نابالغ قیدی کراچی میں، حیدرآباد میں 39، سکھر میں 28 اور لاڑکانہ میں 9 نابالغ قید ہیں۔

زیر حراست قیدیوں میں سے 15 نابالغ ہیں جبکہ 268 کا ٹرائل جاری ہے۔

خیال رہے کہ 2009 سے اب تک سندھ میں 18 قیدیوں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2009 سے 2014 کے درمیان ملک میں ایک بھی ایسی سزائے موت نہیں ہوئی ہے کیونکہ ملک میں سزائے موت پر پابندی عائد تھی۔

یاد رہے کہ سزائے موت پر موجود پابندی کو 2014 میں پشاور میں قائم آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد اٹھایا گیا تھا۔

صوبے بھر میں 2015 کے دوران 17 افراد کو سزائے موت دی گئی، جن میں کراچی سیٹرل جیل میں 10، سکھر کی سیٹرل جیل میں 5 اور حیدآباد کی سینٹرل جیل میں 2 افراد کی سزائے موت پرعمل درآمد شامل ہے جبکہ لاڑکانہ کی سیٹرل جیل میں ایک سزائے موت ہوئی۔

یہ رپورٹ یکم جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں