لاہور میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فائنل میں سخت سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) اوراسپورٹس بورڈ پنجاب کو 25 فروری سے 9 مارچ تک صوبے میں دیگر کھیلوں کی سرگرمیاں نہ رکھنے کا مشوردہ دے دیا ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کے اس فیصلے کے نتیجے میں پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن کی زیرنگرانی میں فروری کے آخری ہفتے میں شیڈول پنجاب گیمز کو 22 مارچ تک موخر کردیا گیا ہے۔

ڈان کو باخبرذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے اس فیصلے سے پی سی بی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ ریجن کی قائداعظم گریڈ ٹو ٹرافی اور ڈیپارٹمنٹل ٹیموں کی پیٹرنز ٹرافی کے مقابلے یکم مارچ اور 4 مارچ کو بالترتیب طے کیے گئے ہیں۔

حکام کسی ناخوشگوار واقعے کے بغیر پی ایس ایل کے فائنل کے انعقاد کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کو یقینی بنانے کے خواہاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کا ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار

لاہور میں مارچ 2009 میں سری لنکا کرکٹ ٹیم پر ہونے والے دہشت ناک حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کھیلوں کا کوئی مقابلہ نہیں ہوسکا ہے تاہم قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل کا بغیرکسی ناخوشگوار واقعے کے انعقاد سے کھیلوں کی غیرملکی ٹیموں کو ایک دفعہ پھر پاکستان کے دورے کے لیے قائل کرنے میں اہم ہوگا۔

دوسری جانب رواں ماہ کے اوائل میں پی سی بی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ایس ایل کے فائنل کو دبئی سے لاہور منتقل کرنے کا مقصد دیگر کرکٹ بورڈز کو پاکستان کی بہتر سیکیورٹی معاملات پر قائل کرنا ہے تاکہ بڑی کرکٹ ٹیمیں اپنے دوروں کا دوبارہ آغاز کریں۔

مزید پڑھیں: پی سی بی نے 'مخدوش سیکیورٹی' کے بیان کو مسترد کردیا

پی ایس ایل کا فائنل کھیلنے والی ٹیموں میں چند غیرملکی کھلاڑی بھی شامل ہوں گے اور قذافی اسٹیڈیم لاہور میں تماشائیوں کی کثیر تعداد کی آمد متوقع ہے اسی لیے پنجاب حکومت سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے کسی غفلت کا شکار نہ ہونے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

ڈان کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق پی ایس ایل حکام لیگ کا فائنل کھیلنے والی ٹیموں کے سفری منصوبے کو بہت خاص بنانے کے لیے باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں اس سلسلے میں وہ دو منصوبوں پر غور کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کھلاڑیوں کو لاہور جانے سے منع نہیں کیا:فیکا

پہلے منصوبے کے مطابق دونوں ٹیمیں فائنل والے دن 5 مارچ کو علی الصبح لاہور پہنچیں اور رات کو میچ کھیلنے کے بعد اسی وقت دبئی واپس روانہ ہو یا پھر وہ 4 مارچ کو لاہور پہنچیں۔

ذرائع کے مطابق غیرملکی کھلاڑیوں کا لاہور میں قیام 36 گھنٹوں سے زیادہ نہیں ہوگا۔

گو کہ ایک اہم مقابلے کے فائنل کے لیے غیرملکی کھلاڑیوں کا پاکستان میں مختصر قیام کرکٹ کی بڑی ٹیموں کو یہاں آکر مکمل سیریز کھیلنے کے لیے آمادہ کرنے کے لیے کافی نہ ہوسکے تاہم یہ پی سی بی کو دیگر کرکٹ بورڈز کو پاکستانی کی بہتر سیکیورٹی صورت حال کی یقین دہانی کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب میں کھیلوں کے مقابلے نہ رکھنے کے سخت احکامات اس لیے جاری کیے گئے ہیں تاکہ پی ایس ایل فائنل کے دوران صوبے کے کسی بھی شہر میں کوئی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔

یہ خبر 21 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں