یمنی پورٹ پر قبضے کی لڑائی میں40 افراد ہلاک

24 جنوری 2017
یمنی کی حکومتی فورسزنے باغیوں کے خلاف دھماکہ خیز مواد راستوں میں بچھا رہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
یمنی کی حکومتی فورسزنے باغیوں کے خلاف دھماکہ خیز مواد راستوں میں بچھا رہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

یمن کے ساحلی شہر مخا میں باغیوں اور حکومتی فوج کے درمیان بحیرہ احمر پر واقع پورٹ پر قبضے کے لیے جاری لڑائی کے دوران 40 افراد ہلاک ہوگئے۔

ملٹری حکام کا کہنا ہے کہ مخا شہر کو تین ہفتے قبل حوثی باغی قبائل اور ان کے اتحادیوں سے حاصل کیا گیا تھا لیکن شہر کے جنوب مغربی علاقے تک محدود باغیوں سے پیر کی رات کو بھی لڑائی جاری رہی جبکہ منگل کو شہر کے مختلف حصوں میں بھی لڑائی کا سلسلہ جاری تھا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 'ہلاکتوں کے اضافے کے باوجود حوثی اس وقت بھی مخا شہر کے وسط میں موجود ہیں'۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جاری رہنے والی اس لڑائی میں 28 باغیوں سمیت 12 حکومت نواز جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں جس کے بعد ان فسادات کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 200 تک پہنچ گئی ہے۔

واضح رہے کہ حوثی قبائل نے ستمبر 2014 میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کی فوج کے تعاون سے دارالحکومت صنعا میں قبضے کے بعد اپنے اثر رسوخ کووسیع کرتے ہوئے مخا شہر کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: یمن: فوجی مرکز پر داعش کا حملہ، 71 افراد ہلاک

دوسری جانب سعودی اتحادی افواج کی مدد سے یمنی صدر ابی درابو نے 7 جنوری کو ساحلی علاقے کے کنٹرول کو حاصل کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا تھا۔

یمن کا ساحلی شہر مخا اس حوالے سے اہمیت کا حامل ہے کہ یہاں سے بحیرہ احمر کا رابطہ بحیرہ ہند سے ہوجاتا ہے۔

فوج کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ باغیوں کے خلاف اتحادی فوجیوں نے فائٹرجیٹ اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے شدید نقصان پہنچایا ہے لیکن اتحادیوں کے شدید حملوں کے باوجود دارالحکومت صنعا اب بھی باغیوں کے قبضے میں ہے جبکہ بحیرہ احمر کا 450 کلو میٹر کا ایک بڑا علاقہ بھی ان کے کنٹرول میں شامل ہے۔

حکومتی افواج کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ باغیوں کا میدی اور سعودی سرحد سے متصل علاقوں سمیت پورے ساحلی علاقے سے صفایا کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: حوثی باغیوں کا میزائل مکہ کے قریب مار گرایا گیا: سعودی اتحاد

واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ مارچ 2015 میں اتحادی فوجیوں کی جانب سے شروع کی جانے والی لڑائی میں اب تک 7ہزار400 سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوارڈینیٹر جمی مک گولڈرک نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ہلاک ہونے والے عام لوگوں کی تعداد 10 ہزار ہوسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں