ریاض: سعودی اتحاد کا کہنا ہے کہ یمنی باغیوں کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایک بیلسٹک میزائل کو مکہ کے قریب مار گرایا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی اتحاد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا، 'حوثی باغیوں نے جمعرات 27 اکتوبر کی شام یمن کے صوبہ سادا سے 'مکہ کی طرف' ایک میزائل فائر کیا۔'

مزید کہا گیا کہ 'دفاعی کارروائی میں حوثی باغیوں کے میزائل کو مکہ سے 65 کلومیٹر (40 میل) دور بغیر کسی نقصان کے مار گرایا گیا'۔

دوسری جانب حوثی باغیوں کی ویب سائٹ صبا نیوز پر بتایا گیا کہ ان کی جانب سے مکہ کے مغرب میں واقع کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی طرف میزائل داغا گیا۔

واضح رہے کہ مکہ مکرمہ یمن کی سرحد سے 500 کلومیٹر (300 میل سے زائد) سے زائد فاصلے پر واقع ہے۔

مزید پڑھیں:یمن میں حوثی قبائل پر امریکا کا پہلا براہ راست حملہ

سعودی عرب نے باغیوں کی جانب سے فائر کیے جانے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے پیٹریوٹ میزائل (Patriot missiles) نصب کر رکھے ہیں۔

رواں ماہ میں یہ دوسری مرتبہ ہے جب یمنی باغیوں کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل داغا گیا۔

اس سے قبل 9 اکتوبر کو بھی سعودی اتحاد کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انھوں نے حوثی باغیوں کی جانب سے فائر کیے گئے میزائل کو طائف کے قریب مار گرایا تھا۔

حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر ایک ایسے وقت میں میزائل داغا گیا جب 9 اکتوبر کو یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ’سعودی اتحاد‘ کی جنازہ ہال میں کی گئی فضائی بمباری کے نتیجے میں 140 سے زائد افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: ’سعودی اتحاد‘ کی بمباری میں 140 افراد ہلاک

بمباری کا نشانہ بننے والے ہال میں حوثیوں کے ممتاز مقامی عہدیدار کے والد کے جنازے کے لیے سیکڑوں افراد موجود تھے اور باغیوں نے اس حملے کا الزام عرب اتحاد پر لگایا۔

باغیوں کے زیر کنٹرول المراعش ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں صنعاء کے میئر عبد القادر ہلال بھی شامل تھے۔

واضح رہے کہ حوثی باغی یمن میں حکومت کے خلاف سرگرم عمل ہیں، دوسری جانب سعودی عرب اتحادی فورسز کے ساتھ مل کر یمنی صدر منصور ہادی کی مدد کر رہا ہے اور اس کی جانب سے اکثر وبیشتر حوثی باغیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔

سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے مارچ 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

یہاں پڑھیں: سعودیہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ

اس عرب اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے اور اس میں 9 عرب ممالک شامل ہیں، جنہوں نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو جنوبی یمن سے دور ہونے پر مجبور کردیا ہے تاہم باغیوں کا اب بھی دارالحکومت صنعا پر قبضہ برقرار ہے جو انہوں نے 2014 میں حاصل کیا تھا۔

عالمی سطح پر یمن کے صدر تسلیم کیے جانے والے منصور ہادی کی حامی ملیشیا اور فورسز نے عدن کو اپنا عارضی بیس بنایا ہوا ہے اور انہیں صنعا پر قابض حوثی باغیوں اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں عرب اتحاد کی فضائی کارروائی شروع ہونے سے اب تک ساڑھے 6 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں