داعش سے بچنے کیلئے خودکشی

اپ ڈیٹ 01 فروری 2017
20 سالہ ریان داعش کے خلاف جنگ میں مرنے والے تیسرے برطانوی شہری ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ بی بی سی
20 سالہ ریان داعش کے خلاف جنگ میں مرنے والے تیسرے برطانوی شہری ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ بی بی سی

شام میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف لڑنے والے ایک برطانوی جنگجو نے قیدی بنائے جانے سے بچنے کے لیے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کرد تنظیم پیپلز پروٹیکشن یونٹ (وائی پی جی) کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ 20 سالہ ریان لاک کی تھوڑی کے نیچے گولی کا نشان موجود تھا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے خودکشی کی۔

وائی پی جی ذرائع نے مزید بتایا، 'ایسا معلوم ہوتا ہے کہ برطانوی فائٹر نے داعش کے ہاتھوں یرغمال بننے سے بچنے کے لیے خودکشی کی'۔

ریان لاک نے اہلخانہ کو بتایا کہ وہ چھٹیاں گزارنے جارہے ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ دی سن
ریان لاک نے اہلخانہ کو بتایا کہ وہ چھٹیاں گزارنے جارہے ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ دی سن

ویسٹ سوسیکس کے علاقے چسسٹر سے تعلق رکھنے والے ریان لاک نے شام کے علاقے رقہ میں داعش کے خلاف لڑتے ہوئے گذشتہ برس 21 دسمبر کو خود کو گولی مار کر مبینہ طور پر خودکشی کی۔

وہ کرد ملیشیا وائی پی جی کے ساتھ بطور رضاکار جنگجو منسلک تھے۔

انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے مارک کیمپ بیل نے بی بی سی کو بتایا کہ 'ریان نے داعش کے ہاتھوں یرغمال بننے سے بہتر سمجھا کہ وہ خود کو گولی مارلیں'۔

ریان کرد ملیشیا کے ساتھ بطور شیف کام کر رہے تھے، وہ اپنے اہلخانہ کو یہ کہہ کر گھر سے نکلے تھے کہ وہ چھٹیوں پر جارہے ہیں اور پھر انھوں نے داعش کے خلاف جنگ میں حصہ لے لیا۔

20 سالہ ریان داعش کے خلاف جنگ میں کردوں کے ہمراہ لڑتے ہوئے مرنے والے تیسرے برطانوی شہری ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں