تقریباً 18 روز کی بندش کے بعد گذشتہ روز طورخم کے مقام پر کھولی جانے والی پاک-افغان سرحد آج دوسرے روز بھی کھلی ہے جس کا مقصد اُن افغان باشندوں کو سہولت فراہم کرنا ہے جو قانونی دستاویزات کے ساتھ اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 12 ہزار 500 سے زائد افغان باشندے سرحد پار کرکے افغانستان واپس گئے، اسی طرح 540 پاکستانی بھی طورخم سرحدی چوکی کے ذریعے ملک لوٹے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ملک کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چمن اور طورخم کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو پاک فوج نے سیکیورٹی خدشات کے باعث 16 فروری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان سرحد 18 دن بعد 2 روز کیلئے کھول دی گئی

تاہم 6 مارچ کو پاکستان نے سرحد کو محدود مدت کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا اور دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاک-افغان سرحد کو 7 اور 8 مارچ کو کھولا جائے گا۔

خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل افغان حکومت نے پاکستان سے پاک-افغان سرحد کھولنے کی درخواست بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کراسنگ پوائنٹس کھولے: افغانستان کی 'درخواست'

پاک-افغان سرحد بند ہونے کے باعث ہزاروں ٹرک سرحد کی دونوں جانب پھنس گئے تھے اور تاجروں کے لاکھوں روپے ڈوب جانے کا خدشہ بھی تھا، جس کے بعد افغان ڈپٹی کمانڈر اِن چیف جنرل مراد علی مراد نے 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین سے ملاقات کے دوران پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی۔

ملاقات کے بعد یکم مارچ کو پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ جنرل مراد نے سرحد کھولنے کی درخواست کی، جب کہ انہوں نے 'فراہم کی جانے والی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی وعدہ کیا'۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان سرحد بند: تاجروں کا خطیر سرمایہ ڈوبنے کا خدشہ

یاد رہے کہ ملک میں دہشت گردی کے پیش آنے والے حالیہ واقعات میں سے کئی کی ذمہ داری ’جماعت الاحرار‘ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا، جس کی قیادت افغانستان میں موجود ہے، پاکستان نے افغان حکومت سے ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رکھا ہے اور اس حوالے سے 76 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست بھی افغان حکومت کو فراہم کی جاچکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں