کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے الطاف حسین کے بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ کسی محب وطن پاکستانی کو حق نہیں کہ وہ مدد کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو پکارے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق اس حقیقت سے ہرکوئی بخوبی آگاہ ہے کہ نریندر مودی کو نہ صرف بھارتی ریاست گجرات کے قصائی کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے، بلکہ آج بھی ان کی مسلمان دشمن پالیسیاں سب کے سامنے عیاں ہیں۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے الطاف حسین کے اس بیان کے تناظر میں جواب دیا ہے جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے بانی نے 23 مارچ کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے مدد طلب کی تھی۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ کسی فرد یا گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کروڑوں مہاجر عوام کی بنیاد پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مدد کے لیے پکارے۔

یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین کے بعد ایم کیو ایم کا پہلا یوم تاسیس

ایم کیو ایم پاکستان نے الطاف حسین کی جانب سے نریندر مودی کو مدد کے لیے پکارنے کو مہاجر عوام کی حب الوطنی کو مشکوک قرار دینے کی سازش قرار دیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان ایسی مذموم کوشش کی نہ صرف مذمت کرتی ہے، بلکہ پاکستان کی سالمیت اور مہاجر عوام کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنانے کا بھی عہد کرتی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 22 اگست کو الطاف حسین کی جانب سے پاکستان مخالف اور اشتعال انگیز تقریر کرنے کے بعد ایم کیو ایم کے پاکستان میں رہنے والے رہنماؤں نے نہ صرف الطاف حسین سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، جس کے بعد ایم کیو ایم بھی دو حصوں تقسیم ہو گئی، جس میں ایک ایم کیو ایم لندن جبکہ دوسری ایم کیو ایم پاکستان کہلایا جانے لگا۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کچھ نہیں: ندیم نصرت

الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد رینجرز نے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر فاروق ستار کو حراست میں بھی لیا تھا، جن کو بعد ازاں رہا کردیا گیا تھا۔

فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم کے سندھ اور قومی اسمبلی کے تمام اراکین و سینیٹرز نے متعدد بار کہا کہ اب ایم کیو ایم پاکستان کا لندن کی قیادت اور پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔

رواں ماہ 18 مارچ کو ایم کیو ایم کا 33 واں یوم تاسیس بھی پہلی بار الطاف حسین کے بغیر منایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں