لاہور: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے سرگودھا سے بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر فروخت کرنے والے شخص کو گرفتار کرکے اس کا لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر قبضے میں لے لیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق منگل (11 اپریل) کو گرفتار ہونے والے 45 سالہ ملزم سعادت امین نے تفتیش کاروں کے سامنے اعتراف کیا کہ کمپیوٹر کی تعلیم کے نام پر اس نے 25 بچوں کو جھانسہ دے کر اس گھناؤنے کام میں استعمال کیا۔

ایف آئی اے نے بدھ (12 اپریل) کو ایف آئی مجسٹریٹ سے ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔

سائبر کرائم ونگ کے ہیڈ ڈپٹی ڈائریکٹر شاہد حسن کا کہنا تھا کہ ایجنسی کی جانب سے ملک میں پکڑا جانے والا یہ اسکینڈل اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

تفتیش کے دوران سعادت امین نے انکشاف کیا کہ وہ گذشتہ چند سالوں سے بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز انٹرنیٹ پر فروخت کررہا ہے، امین بچوں کو کمپیوٹر کی تعلیم دینے کا جھانسہ دے کر اس کام میں استعمال کرتا تھا۔

تفتیش کار اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ ملزم نے متاثرہ بچوں کے والدین کو یہ کہہ کر 3 ہزار سے 5 ہزار روپے بھی ادا کیے کہ وہ اپنے ایک کمرے کے کرائے کے گھر میں انہیں کمپیوٹر سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر سکھائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: قصور زیادتی اسکینڈل: دو ملزمان کو عمر قید کی سزا

ناروے کے سفارت خانے کی جانب سے ایک خط کے ذریعے موصول ہونے والی اطلاع کے بعد ایف آئی اے نے معاملے کی تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا۔

واضح رہے کہ اس خط میں سائبر کرائم ونگ کو آگاہ کیا گیا تھا ناروے کی پولیس نے بچوں کی غیراخلاقی ویڈیوز بنانے کے معاملے پر ایک شخص کو حراست میں لیا ہے جبکہ سعادت امین بھی اس شخص کے ساتھیوں میں سے ایک ہے۔

ناروے کے سفارت خانے کی فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں ایف آئی اے اس ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔

یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) کے ٹیکسلا کیمپس سے گریجویشن کرنے والا سعادت امین منڈی بہاؤالدین کے علاقے ملکوال کا رہائشی ہے۔

مزید پڑھیں: قصور: 'بچوں کے ساتھ میرے سامنے زیادتی کی گئی'

سعادت ملکوال سے سرگودھا روانہ ہوا، جہاں اس نے اس گھناؤنے کام کا آغاز کیا۔

تفتیش کے دوران ملزم کا مزید کہنا تھا کہ ’ناروے سے تعلق رکھنے والے جیمز نامی شخص سے اس کا پہلا رابطہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہوا اور اسی شخص نے اسے ’چائلڈ پورن انڈسٹری‘ سے متعلق آگاہ کیا‘۔

سعادت امین نے کہا کہ ’جیمز نوجوان لڑکوں کی ویڈیوز کے عوض 100 سے 400 ڈالر ادا کیا کرتا تھا جبکہ وہ نہ صرف اپنی بنائی ہوئی ویڈیوز بلکہ روسی اور بنگلادیشی پورن ویب سائٹس کے سرورز سے چرائی گئی ویڈیوز بھی ناروے اور سویڈن کے خریداروں کو فروخت کیا کرتا تھا ‘۔

تفتیش کار آصف اقبال کا کہنا تھا کہ اب تک ایف آئی اے ملزم کی تحویل سے 65 ہزار نازیبا ویڈیوز برآمد کرچکی ہے جو اس نے غیر ملکی ویب سائٹس سے ہیک کی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ملزم ہیکنگ کے عمل سے اچھی طرح واقف ہے جبکہ اپنے مجرمانہ ریکارڈ کو خفیہ رکھنے کے لیے اس نے سرگودھا کے پولیس اہلکاروں سے بھی تعلقات قائم کر رکھے تھے‘۔

آصف اقبال نے کہا کہ وہ متاثرہ بچوں اور ان کے والدین سے مل کر ملزم کے خلاف شواہد اکھٹا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس بارے میں بھی تحقیقات کررہے ہیں کہ اس مجرمانہ فعل میں ملزم کا کوئی ساتھی بھی ملوث تھا یا نہیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں