سپریم کورٹ کی جانب سے پاناماپیپر کیس کے فیصلے میں ماریو پوزو کےناول گاڈ فادر کے حوالے سے شریف خاندان میں بے چینی پائی جاتی ہے اور وزیراعظم نواز شریف اور ناول کے کردار کے درمیان مماثلت پر مبنی الفاظ کو حذف کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ کے 540 صفحات پر مشتمل فیصلے کا آغاز ماریو پوزو کے ناول کے جملوں 'ہر عظیم قسمت کے پیچھے ایک جرم ہوتا ہے'، سے شروع ہوتا ہے جو بنیادی طور پر انیسویں صدی کے فرانسیسی مصنف ہونور ڈی بالزک کے الفاظ ہیں۔

مزید پڑھیں: پاناما گیٹ فیصلہ: جسٹس آصف کھوسہ کے ریمارکس

اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان جملوں کو لے کر وزیراعظم کے خلاف کرپشن الزامات کی مہم کو تیز کردی جبکہ مسلم نواز کے کئی رہنماؤں نے فیصلے میں ان الفاظ کے چناؤ کے خلاف اظہار خیال کیا۔

پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ نے پنجاب اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'فیصلے میں گاڈ فادر کا حوالہ تکلیف دہ ہے، ہم اعلیٰ عدالت میں اس طرح کے ریمارکس کے خلاف درخواست دائر کرنے پر غور کررہے ہیں، ہم گاڈ فادر سے نہیں بلکہ قرآن سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں'۔

شریف خاندان کی قانونی ٹیم پٹیشن داخل کرنے کے لیے تمام قانونی پہلووں کا جائزہ لےرہی ہے تاہم اس حوالے سے حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ پائے ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پاناما پیپر کیس میں شریف خاندان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ 'پاناما پیپر فیصلے سے مخصوص جملوں کو حذف کرنے کے لیے درخواست داخل کرنے کا فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا ہے'۔

اس طرح کے ریمارکس کو حذف کرنے کے لیے درخواست دائر کرنے کے حوالے سے ماضی میں کسی مثال پر کئے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری عدالتی تاریخ میں اس طرح کی کئی مثالیں ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 62 اعلیٰ قیادت کی شفافیت یقینی بناتا ہے: جسٹس کھوسہ

دوسری جانب شریف خاندان کے چند وکلا کا ماننا ہے کہ وزیراعظم کو عدالت کے ریمارکس کو چیلنج کرنے کا حق استعمال نہیں کرنا چاہیے جس سے جوائنٹ انوسٹی گیشن (جے آئی ٹی) کا سامنا کرنے والے وزیراعظم کے خلاف ایک پنڈورا بکس کھل سکتا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما کا کہنا تھا کہ 'ہماری جانب سے ان ریمارکس کو چیلنج کرنے کے بعد مزید خلاف ریمارکس آنے کی صورت میں نہ صرف سرخیاں بن سکتی ہیں بلکہ شریف خاندان کو نشانہ بنانے کے لیے اپوزیشن کو ایک اور موقع مل سکتا ہے'۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر قانون خالد رانجھا کا کہنا تھا کہ شریف خاندان مزید پیچیدگیوں کے باعث نظر ثانی کی اپیل دائر نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ'وزیراعظم نوازشریف اور نیب، ایف بی آئی اور دیگر اداروں کے حوالے سے پوری ججمنٹ مخالف جملوں سے بھری ہوئی ہے اور ہوسکتا ہے کہ انھیں عدالت کی جانب سے کوئی رعایت نہ مل سکے'۔

مزید پڑھیں:پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

سابق وزیر قانون کاکہنا تھا کہ 'پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سپریم کورٹ نے موجودہ وزیراعظم کے خلاف اس طرح کے ریمارکس دیے ہیں، یہ ججمنٹ میں کوئی غلطی نہیں ہے کہ وزیراعظم نظر ثانی کی اپیل کررہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم کو بنچ میں شامل تمام ججوں نے بد دیانت اور ناقابل اعتبار قرار دیا ہے، تو کیا وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ نظر ثانی میں انھیں رعایت ملے گی، اگر ایسا سوچتے ہیں تو وہ بڑی غلطی میں ہیں'۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا کہ ایک موجودہ وزیراعظم اپنے خلاف مالی بدعنوانی کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے جس کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کی پوری ٹیم کا اعلان اگلے ہفتے متوقع ہے۔


یہ رپورٹ 30 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں