پاکستان سے سیریز حکومتی اجازت سے مشروط، ہندوستان

اپ ڈیٹ 07 مئ 2017
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان آخری مکمل دوطرفہ سیریز 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان آخری مکمل دوطرفہ سیریز 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

ہندوستانی کرکٹ بورڈ نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے ساتھ دوطرفہ سیریز کھیلنے سے مکمل طور پر انکار کرتے ہوئے پڑوسی ملک سے کوئی بھی سیریز کھیلنے سے قبل انہیں ہندوستانی حکومت سے اجازے کی ضرورت ہو گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاہدے کی خلاف ورزی پر آئی سی سی کی تنازعات کے حل کیلئے قائم کمیٹی کے تحت ہندوستانی کرکٹ بورڈ کو نوٹس بھجواتے ہوئے 60 ملین ڈالر ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انڈیا نے فوچر ٹور پروگرام کے تحت 2014 سے 2013 کے درمیان سیریز کھیلنے کیلئے معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے تھے اور سیریز نہ کھیل کر ہندوستان نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کے تحت یہ نوٹس بھیجا گیا۔

البتہ بی سی سی آئی نے پاکستان کی جانب سے قانونی کارروائی کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں بلکہ محض ایک خط ہے۔

بورڈ کاہ کہ یہ خط اسی نیت سے لکھا گیا تھا کہ حکومتی کی جانب سے منظوری ملنے کی صورت میں اس پر عمل کیا جائے گا۔ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات معمول پر نہ آ کے اور اس دوران 2012 میں ایک مختصر دوطرفہ سیریز کھیلے جانے کے باوجود فیوچر ٹور پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کی ٹیمیں ایک دوسرے سے سیریز نہیں کھیل سیں۔

ہندوستانی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری امیاتبھ چوہدری نے کہا کہ یہ ایک ایسا موضوع جس کیلئے ہمیں حکومت کی اجازت درکار ہے۔ ہم نے پاکستان سے سیریز کے حوالے سے مارچ میں حکومت کو خط لکھا تھا اور جب تک ہمیں ان سے کوئی جواب موصول نہیں ہوتا، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

انہوں نے معاہدے کی یادداشت کے حوالے سے سوال پر کہا کہ حکومتی اجازت کے بغیر اس پر عمل کرنا ناممکن ہے۔ ویسے بھی یہ کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں بلکہ بی سی سی آئی سیکریٹری کی جانب سے لکھا گیا محض ایک خط تھا۔

آئی پی ایل کے چیئرمین اور بورڈ کے سابق صدر راجیو شکلا نے کہا کہ بی سی سی آئی کی نیوٹرل مقام پر دوطرفہ سیریز کھیلنی کی پالیسی نہیں اور ہماری پالیہسی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی سرزمین پر ہی سیریز کھیلتے ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال ایسی نہیں کہ جہاں آپ سیریز کھیل سکیں۔ صرف زمبابوے نے وہاں سیریز کھیلی ہے اور کسی ملک نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بہترین سیکیورٹی فراہم کرنے کے قابل نہیں اور مشورہ دیا کہ پہلے آپ اپنے مقامات کو اتنا مھفوظ بنائیں کہ آپ وہاں فول پروف سیکیورٹی فراہم کر سکیں اور ہندوستان کیلئے سیکیورٹی صورتحال اور بھی حساس ہو جاتی ہے۔ بھلا ہم کھلاڑیوں کی زندگی کس طرح خطرے میں ڈال سکتے ہیں؟۔

ادھر پی سی بی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین ہندوستانک ے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک خط نہیں بلکہ معاہدہ ہے اور ہم قانونی کارروائی میں اس کا استعمال کریں گے۔

یاد رہے کہ جس معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے اور اس وقت نجم سیٹھی پی سی بی چیئرمین تھے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان ہوم سیریز پاکستان میں کھیلنے کیلئے تیار نہیں ہے تو ہم دونوں بورڈز کی باہمی رضامندی سے کسی نیوٹرل مقام پر بھی سیریز کا انعقاد کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ 2009 میں سری لنکا ٹیم پر لاہور میں دہشت گرد حملے کے بعد سے زمبابوے کے علاوہ کسی بھی انٹرنیشنل ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا اور پاکستان نے اپنی اکثر ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلیں۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔

بھارت کو اسکے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔

اس سلسلے میں 2012 میں اس وقت معمولی پیشرفت ہوئی تھی جب پاکستان نے دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کیلئے ہندوستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد تعلقات میں کچھ بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔

تاہم 2014 میں نریندرا مودی کی زیر قیادت ہندوستانی حکومت کے قیام کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہونا شروع ہو گئی اور ہندوستان دونوں ملکوں کے درمیان سرد تعلقات اور حکومتی کی جانب سے انکار کو بنیاد بنا کر سیریز کھیلنے سے مستقل انکار کرتا رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں