بھارتی شہری عظمیٰ اور بھارتی ہائی کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور طاہر علی سے عظمیٰ کی شادی سے متعلق جواب جمع کرا دیا۔

چھ صفحات پر مشتمل جواب بیرسٹر شاہنواز کے ذریعے جمع کرایا گیا، بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری پیوش سنگھ جواب جمع کراتے وقت موجودگی تھے۔

عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں طاہر علی کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے عظمیٰ کا کہنا تھا کہ نکاح نامے پر ان کے زبردستی دستخط کرائے گئے، جبکہ درخواست گزار طاہر کا حلف نامہ جھوٹ پر مبنی ہے۔

جواب میں کہا گیا کہ عظمیٰ کے ویزے کی مدت 30 مئی کو ختم ہو رہی ہے، اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ انہیں بھارت جانے کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی شہری عظمیٰ کا وطن واپسی کیلئے عدالت سے رجوع

خیال رہے کہ بھارتی خاتون عظمیٰ نے 3 مئی کو بونیر کے رہائشی طاہر علی سے شادی کی اور پھر 5 مئی کو اسلام آباد میں موجود بھارتی ہائی کمیشن گئی جہاں اس نے پناہ لے لی تھی اور وطن واپس جانے کی درخواست کی تھی۔

عظمیٰ کا دعویٰ ہے کہ شادی کے بعد اسے معلوم ہوا کہ طاہر علی پہلے سے شادی شدہ ہے جبکہ اس کے چار بچے بھی ہیں، اس کے علاوہ عظمیٰ نے گن پوائنٹ پر شادی، جسمانی، ذہنی، جنسی تشدد اور دستاویز چھینے جانے کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔

تاہم طاہر نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ عظمیٰ کو شادی سے قبل ہی معلوم تھا کہ وہ شادی شدہ ہے۔

بعد ازاں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ عظمیٰ خود بھی طلاق یافتہ ہے اور اس کی ایک بچی بھی ہے۔

ویڈیو دیکھیں: بھارتی شہری عظمیٰ کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا

اس سلسلے میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے بتایا کہ عظمیٰ کا کیس اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے اور اسے تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد ہی بھارت واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔

بعد ازاں وفاقی دارالحکومت کی ہائی کورٹ نے بھارتی شہری عظمٰی سے طاہرعلی کی شادی کے معاملے پر فریقین کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کا فیصلہ کر لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں