اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی ہائی کورٹ نے بھارتی شہری عظمٰی سے طاہرعلی کی شادی کے معاملے پر فریقین کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کا فیصلہ کر لیا۔

عظمیٰ اور طاہر کی جانب سے جمع کرائی گئی علیحدہ درخواستوں کی یکجا کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیا جس کے بعد عدالت نے فريقين کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے دوران بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری پیوش سنگھ بھی موجود تھے جنہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے یہ نوٹس وصول کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی شہری عظمیٰ کا وطن واپسی کیلئے عدالت سے رجوع

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طاہر علی کے وکیل فضل الہٰی نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ عظمی کی اپنے شوہر طاہر علی سے آ زادانہ ملاقات کروائی جائے جبکہ درخواست پر فیصلہ آنے تک عظمیٰ کو بھارت جانے سے روکا جائے۔

ایڈوکیٹ فضل الہٰی نے طاہر علی پر عظمیٰ کی جانب سے زبردستی شادی کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عظمیٰ شادی کے لیے ہی پاکستان آئی تھی اور اس نے اپنی خوشی سے نکاح کیا ہے جبکہ بھارتی ہائی کمیشن نے عظمیٰ پر دباو ڈال کر اس کا بیان تبدیل کروایا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی شہری عظمٰی کے وکیل شاہ نواز نے کہا کہ عظمیٰ سے طاہر علی کے ساتھ گن پوائنٹ پر ہونے والے نکاح کو ہی نہیں مانتے تو ملاقات کیوں کرائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’قانونی تقاضے پورے ہونے تک عظمیٰ بھارت نہیں جاسکتی‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو تنسیخ نکاح کا دعویٰ بھی دائر کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ بھارتی خاتون عظمیٰ نے 3 مئی کو بونیر کے رہائشی طاہر علی سے شادی کی اور پھر 5 مئی کو اسلام آباد میں موجود بھارتی ہائی کمیشن گئی جہاں اس نے پناہ لے لی تھی اور وطن واپس جانے کی درخواست کی تھی۔

عظمیٰ کا دعویٰ ہے کہ شادی کے بعد اسے معلوم ہوا کہ طاہر علی پہلے سے شادی شدہ ہے جبکہ اس کے چار بچے بھی ہیں، اس کے علاوہ عظمیٰ نے گن پوائنٹ پر شادی، جسمانی، ذہنی، جنسی تشدد اور دستاویز چھینے جانے کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔

تاہم طاہر نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ عظمیٰ کو شادی سے قبل ہی معلوم تھا کہ وہ شادی شدہ ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں