اسلام آباد: پاکستانی لڑکے اور بھارتی لڑکی کی محبت کی کہانی میں نیا موڑ آگیا، مبینہ طور پر شادی کے لیے پاکستان آنے والی ڈاکٹر عظمیٰ نے لڑکے پر سنگین الزامات عائد کردیے۔

ڈاکٹر عظمیٰ نے پاکستانی شہری طاہر علی پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شادی ’گن پوائنٹ‘ پر کرائی گئی جبکہ انہیں ’ہراساں‘ بھی کیا گیا۔

بھارتی شہری ڈاکٹر عظمیٰ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پہنچی اور 506 ضابطہ فوجداری کی درخواست دائر کردی۔

عظمیٰ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اسے زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا جبکہ عدالت نے نکاح خواں اور گواہان کو نوٹس جاری کر تے ہوئے 11 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔

بھارتی شہری ڈاکٹر عظمیٰ اسلام آباد میں مجسٹریٹ حیدر علی شاہ کی عدالت میں پیش ہوئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

یہ بھی دیکھیں: بھارتی شہری بھی پاکستان کے گن گانے لگے

بھارتی شہری نے عدالت میں 506 ضابطہ فوجداری کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ ’میں شادی کرنے نہیں آئی تھی، میری گن پوائنٹ پرشادی کرائی گئی، مجھ سے تمام سامان بھی لے کیا گیا اور مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا‘۔

عظمی نے عدالت کو بیان دیا کہ ’ان لوگوں کی زبان مختلف تھی لیکن وہاں موجود بچے طاہر کو ابو بول رہے تھے‘۔

عدالت کے استفسار پر ڈاکٹر عظمٰی نے کہا کہ ’مجھ پر کوئی دباؤ نہیں، اپنی مرضی سے بیان دے رہی ہوں‘۔

ڈاکٹر عظمٰی نے عدالت سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی بھی درخواست کر دی جبکہ عدالت نے عدالت نے عظمٰی کے شوہر طاہر علی، نکاح خوان اور گواہان کو نوٹس جاری کر تے ہوئے 11 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔

طاہر نے الزامات مسترد کردیے

طاہر علی بھی اس سلسلے میں اسلام آباد میں موجود ہے اور اس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات کو مسترد کردیا۔

طاہر علی نے کہا کہ یکم مئی کو عظمیٰ بھارت سے براستہ واہگہ پاکستان آئی اور اسے لینے کے لیے وہ خود بھی واہگہ بارڈر پر موجود تھا۔

طاہر نے بتایا کہ وہ اپنے ماموں کی گاڑی میں عظمیٰ کو لے کر بونیر گیا جہاں 3 مئی کو نکاح ہوا جس کے سارے دستاویزی ثبوت اس کے پاس موجود ہیں۔

طاہر کا یہ بھی کہنا ہے کہ شادی کے موقع پر جو ویڈیو بنائی گئی وہ بھی اس کے پاس موجود ہے۔

طاہر سے جب پوچھا گیا کہ عظمیٰ نے جو الزامات عائد کیے ہیں ان کے بعد اب وہ کیا کرے گا جس پر اس نے کہا کہ ’ہم پٹھان ہیں، ہمیں اپنی عزت کا خیال ہے، اگر عظمیٰ اپنی مرضی سے واپس جانا چاہتی ہے تو مجھے گھر پر ہی بتادیتی میں خود اسے واہگہ بارڈر چھوڑ کر آتا‘۔

مزید پڑھیں: دو سرحدوں کے درمیان ایک انوکھی پریم کہانی

طاہر نے کہا کہ عظمیٰ نے جو بیان عدالت میں دیا وہ اس کی غیر موجودگی میں دیا اسے اس کا کوئی علم نہیں۔

اس کا کہنا ہے کہ 5 مئی کو جب وہ انڈین ہائی کمیشن آئے تو عظمیٰ بھی خوش تھی لیکن اندر جانے کے بعد سے اس کا ذہن تبدیل ہوگیا اور اس کے بعد سے عظمیٰ سے اس کی کوئی ملاقات بھی نہیں کرائی گئی۔

عظمیٰ نے خود انڈین ہائی کمیشن میں پناہ لی

پاکستانی دفتر خاجہ کے ترجمان کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے مطابق عظمیٰ نے واپس بھارت جانے کے لیے بھارتی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا اور انہوں نے انڈین ہائی کمیشن کی عمارت میں پناہ لی ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن نے وزارت خارجہ کو مطلع کیا کہ ایک بھارتی شہری نے ان سے رابطہ کیا اور بھارت واپس جانے کی درخواست کی۔

بھارتی ہائی کمیشن کے مطابق ڈاکٹر عظمیٰ نے یہ بھی بتایا کہ اس نے پاکستانی لڑکے طاہر علی سے شادی کی لیکن بعد میں اسے معلوم ہوا کہ وہ پہلے سے شادی شدہ ہے اور اس کے 4 بچے بھی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز طاہر علی نے انڈین ہائی کمیشن کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں درخواست دے دی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اس کی بیوی کو جلد از جلد تلاش کیا جائے.

طاہر علی نے اپنی درخواست میں لکھا تھا کہ عظمیٰ نے نئی دہلی میں اپنے بھائی سے رابطہ کیا اور اسے اپنی شادی کے بارے میں بتایا، اس کے بعد لڑکی کے بھائی نے ہنی مون کے لیے بھارت آنے کی دعوت دی اور عظمیٰ سے کہا کہ وہ بھارتی ہائی کمیشن میں عدنان نامی شخص سے ملےجو بھارت جانے کے لیے ٹکٹ اور ویزا کا انتظام کرے گا۔

طاہر علی نے کہا تھا کہ ان کی اہلیہ نے ہائی کمیشن کے گیٹ نمبر 6 پر عدنان سے ملنے کی درخواست کی اور تھوڑی دیر بعد ایک شخص انہیں اندر لے گیا۔

درخواست میں طاہر علی نے یہ بھی لکھا کہ اس نے 7 بجے تک انتظار کیا اور پھر ہائی کمیشن کے دروازے پر اپنی اہلیہ کے بارے میں رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہائی کمیشن کے اندر کوئی نہیں ہے۔

طاہر علی نے کہا کہ جب وہ واپس مین گیٹ پر پہنچا تو گیٹ پر جمع کرائے گئے موبائل فون بھی واپس نہیں کیے گئے۔

اطلاعات کے مطابق نئی دہلی کی رہائشی بھارتی شہری عظمٰی نے پاکستانی شہری طاہر سے پسند کی شادی کی ہے۔

قبل ازیں یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ عظمیٰ کو بھارتی ہائی کمیشن میں یرغمال بنالیا گیا ہے تاہم اب دفتر خارجہ نے واضح کردیا ہے کہ عظمیٰ کو یرغمال نہیں بنایا گیا۔


تبصرے (0) بند ہیں