اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی نوجوان سے شادی کے لیے پاکستان آنے والی بھارتی شہری عظمیٰ کو تمام قانونی تقاضے پورے کے بعد ہی وطن واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔

خیال رہے کہ 20 سالہ بھارتی خاتون عظمیٰ نے 3 مئی کو بونیر کے رہائشی طاہر علی سے شادی کی اور پھر 5 مئی کو اسلام آباد میں موجود بھارتی ہائی کمیشن گئی جہاں اس نے پناہ لے لی تھی اور وطن واپس جانے کی درخواست کی تھی۔

عظمیٰ نے دعویٰ کیا تھا کہ شادی کے بعد اسے معلوم ہوا کہ طاہر علی پہلے سے شادی شدہ ہے جبکہ اس کے چار بچے بھی ہیں اس کے علاوہ عظمیٰ نے گن پوائنٹ پر شادی، جسمانی، ذہنی، جنسی تشدد اور دستاویز چھینے جانے کے الزامات عائد کیے تھے۔

تاہم طاہر نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ عظمیٰ کو پہلے ہی معلوم تھا کہ وہ شادی شدہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی شہری عظمیٰ کا ’گن پوائنٹ‘ پر شادی کرانے کا الزام

بعد ازاں یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ عظمیٰ خود بھی طلاق یافتہ ہے اور اس کی ایک بچی بھی ہے۔

اس سلسلے میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے بتایا کہ عظمیٰ کا کیس اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے اور اسے تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد ہی بھارت واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔

نفیس زکریا نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ نے بھی عظمیٰ کی طاہر علی سے شادی سے متعلق تفصیلات مانگی کی ہیں۔

عظمیٰ کے کیس کی آئندہ سماعت 11 جولائی کو ہوگی۔


تبصرے (0) بند ہیں