اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین کو وفاقی بجٹ 18-2017 پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا علیحدہ اجلاس 24 اور 26 مئی کو بلانے کے لیے باضابطہ پیغام بھیجا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین کو بجٹ سمری بھی ارسال کی ہے جبکہ سالانہ صدارتی خطاب کے لیے ان سے یکم جون کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی بھی درخواست کی ہے۔

2013 میں صدر منتخب ہونے کے بعد یہ ممنون حسین کا پارلیمنٹ سے چوتھا خطاب ہوگا۔

ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار 26 مئی کو قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کریں گے جبکہ اسی دن سینیٹ میں بجٹ دستاویزات بھی پیش کر دی جائیں گی۔

سرکاری ذائع نے ڈان کو بتایا کہ حکومت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی) 18-2017 اور اکنامک سروے 17-2016 کو تقریباً حتمی شکل دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ

اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور سرکاری ملازمین کی پینش میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم ابھی تک اس اضافے کی شرح کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کسی بھی قسم کا ریلیف نظر نہیں آتا جب تک وزیر اعظم خود اس میں مداخلت نہ کریں۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف سعودی عرب سے واپسی پر بجٹ کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس بلائیں گے۔

ٹیکس حکام نے بتایا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کا وہ حصہ جس میں ٹیکس کی شرح اور بنیادی ٹیکس کو وسعت دینے کی بات کی جاتی ہے اس کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئے ٹیکس شامل نہیں کیے جائیں گے بلکہ ان ٹیکس شرح کو معقول بنانے اور مرحلہ وار ٹیکس کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: زرعی پالیسی حکومتی ارکان نے کسان دشمن قرار دے دی

ذرائع کے مطابق مقامی صنعت کو مراعات فراہم کر نے کے لیے خام مال پر ٹیکس اور ڈیوٹی کو کم کر دیا جائے گا۔

گذشتہ دو دنوں میں ٹیکس حکام نے مختلف شعبوں کے نمائندگان سے ملاقاتیں کیں جن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، پولٹری اور ٹیکسٹائل کی صنعت شامل ہیں۔

ٹیرف، ٹیکس اور ڈیوٹی پر تبدیلی کے حوالے سے ایک تفصیلی سمری بھی وزارت تجارت کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو اسٹیک ہولڈر کی جانب سے موصول ہونے والی تجاویز پر مبنی ہے۔

ٹیکس حکام کی جانب سے گزشتہ روز اب تک مکمل ہونے والی سفارشات پر وزیر خزانہ کو ایک خصوصی پریزینٹیشن دی گئی۔

ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل، چمڑا، کھیل، کارپیٹ اور سرجیکل سامان کی صنعت پر صفر ریٹنگ برقرار رکھے گی۔

ایک اور خبر پڑھیں: پاکستان کی تاریخ کے 'سب سے بڑے' ترقیاتی بجٹ کی منظوری

ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ وہ چاول، مچھلی، گوشت اور فارماسوٹیکل کے شعبوں کو بھی صفر ریٹنگ میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسٹاک مارکیٹ کے لیے ٹیکس میں ایک اہم ریلیف کی توقع ہے جبکہ اسٹاک ایکسچینج میں نئی کمپنیوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ٹیکس کریڈٹ کی حد کو چار سال تک بڑھایا جاسکتا ہے جو اس وقت 2 سال پر محیط ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال کمیشن اور اسٹاک ایکسچینج سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو بھی کم کیے جانے کا امکان ہے۔

یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی حد کو 4 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے سالانہ کردیا جائے ۔

ٹیکس حکام رہائشی فرد کی تعریف میں تبدیلی کے لیے بھی ایک تجویز پر کام کر رہے ہیں تاہم اگر حکومت اس پیشکش پر رضا مند ہوتی ہے تو تمام شہریوں کو بیرون ملک اپنے اثاثہ جات کو ظاہر کرنے پر پابند کیا جائے گا۔

یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے گزشتہ 10 برس کے ٹیکس کی تفصیلات کی چھان بین کی جاسکے جبکہ اس وقت یہ حد صرف 5 سال تک محدود ہے۔

ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے افراد کے گزشتہ 10 برس کی ٹیکس تفصیلات کی چھان بین کی جاسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) دو بڑے کرداروں کی سفارشات پر سگریٹ پر ڈیوٹی ختم کرنا چاہتا ہے جبکہ وزارت صحت نے اس میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔


یہ خبر 21 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں