اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال 18-2017 کے لیے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی جبکہ اقتصادی ترقی کے ہدف کو آئندہ مالی سال کے لیے 6 فیصد تک مقرر کردیا۔

وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس وزیراعظم آفس میں منعقد ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے لیے 2 ہزار 1 سو 13 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کیا گیا۔

آئندہ مالی سال کے لیے مختص کی گئی یہ رقم رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ 16 کھرب 75 ارب روپے کے مقابلے میں 4 کھرب 38 ارب روپے زیادہ ہے۔

آئندہ مالی سال کے لیے اس ترقیاتی بجٹ میں وفاق کے لیے 10 کھرب 1 ارب روپے جبکہ صوبوں کے لیے 11 کھرب 12 ارب روپے منظور کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کے تحت 1 کھرب 35 ارب روپے خصوصی اقدامات کے لیے رکھے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اگلے تین سال تک مالیاتی خسارے کی حد میں نرمی

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے ایجنڈے پر سب کو ایک ہونا چاہیئے اور یہ معاملہ سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیئے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی ہر پاکستانی کی خوشحالی ہے اور اس ترقی کی منصوبہ بندی میں عوامی مفاد ترجیح ہونا چاہیئے۔

انہوں نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ موجودہ حکومت کے دور میں صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ حکومت وفاق سمیت تمام صوبوں کی یکساں ترقی کے لیے کوشاں ہے۔

دورہ چین کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں چاروں وزراء اعلیٰ ان کے ہمراہ تھے جس کے باعث دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے پوری ملکی سیاسی قیادت متحد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجٹ میں سگریٹوں پر ٹیکس کم کرنے کا عندیہ

توانائی بحران پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایل این جی، کول، ہائیڈرل، سولر اور ونڈ پاور کے منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے کیونکہ عوام کو صرف بجلی نہیں بلکہ سستی بجلی فراہم کرنا حکومتی ترجیح ہے۔

ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انفراسٹرکچر کی تعمیر ملکی ترقی کا بنیادی جزو ہے اسی لیے ملک بھر میں شاہراہوں اور دیگر مواصلاتی رابطوں کو جوڑنے کے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی کی منصوبہ بندی میں عوامی مفاد ترجیح ہونی چاہیئے جبکہ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور فاٹا کی ترقی بھی حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کررہے ہیں اور پاکستان کے معاشی اعشاریوں میں بھی بہتری آئی ہے جبکہ رواں سال اقتصادی ترقی 5.28 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو حوصلہ افزاء اور قابل اطمینان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رہائش،تعلیم اور ادویات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ

پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک پر تیز رفتاری سے کام ہورہاہے اور وفاقی و صوبائی حکومتیں ملک کی ترقی کے لیے اتفاق رائے سے آگے بڑھ رہی ہیں۔

اجلاس میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم، خیبرپختونخوا کے گورنر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی و صوبائی وزراء اور دیگر ارکان بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں وزارت خزانہ اور وزات منصوبہ بندی کی جانب سے آئندہ مالی سال کے اقتصادی اہداف اور ترقیاتی بجٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

قومی اقتصادی کونسل نے رواں مالی سال کے 5.7 فیصد ہدف کے مقابلے میں آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 6 فیصد مقرر کرنے کی بھی منظوری دی۔

آئندہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ کے لیے دی جانے والی تجاویز:

  • وزیر اعظم گلوبل ایس ڈی خیز پروگرام کے لیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

  • خصوصی وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 40 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

  • انرجی فار آل پروگرام کے لیے ساڑھے 12 ارب روپے رکھنے کی تجویز

  • صاف پانی کی فراہمی کے پروگرام کے لیے ساڑھے 12 ارب روپے رکھنے کی تجویز

  • ایرا کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز

  • سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے متعلق 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

  • آئی ڈی پیز اور سیکیورٹی کے لیے 90 ارب روپے رکھنے کی تجویز

  • ایوی ایشن ڈویژن کے لیے 4 ارب 34 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز

  • کابینہ ڈویژن کے لیے 15 کروڑ 97 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز

  • کیڈ ڈویژن کے لیے 5 ارب 18 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز

  • موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کے لیے 81 کروڑ 50 لاکھ کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز

  • وزارت تجارت کے لیے 1 ارب 20 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز

  • مواصلات ڈویژن کے لیے 13 ارب 66 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز

  • دفاع ڈویژن کے لیے 53 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز

  • دفاعی پیداوار ڈویژن کے لیے 4 ارب 46 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز

  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے لیے 27 کروڑ رکھنے کی تجویز

  • وزارت تعلیم و تربیت کے لیے 2 ارب 96 کروڑ روپے کا بجٹ رکھنے کی تجویز

  • وزارتِ خزانہ کے لیے 18 ارب 93 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز

  • وزارت خارجہ کے لیے 20 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز

  • ایچ ای سی کے لیے 35 ارب 66 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز

  • وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے لیے 11 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز

  • وزارت انسانی وسائل کے لیے 30 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز

تبصرے (0) بند ہیں