قندھار: افغانستان کے جنوبی صوبے زابل میں طالبان کے جنگجوؤں نے مختلف سیکیورٹی چیک پوسٹس پر بیک وقت حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 20 پولیس اہلکار ہلاک ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صوبائی گورنر بسم اللہ افغانمل نے بتایا کہ ’اتوار کی صبح طالبان کے جنگجوؤں نے زابل کے ضلع شاہ جوئے میں متعدد چیک پوسٹس پر ہلکے و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا‘۔

انہوں نے تصدیق کی کہ حملے کے نتیجے میں 20 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ ایک ضلعی عہدے دار نے بتایا کہ حملے میں 15 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے سرکاری ٹی وی اسٹیشن پر حملہ

افغان طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

جرمن خاتون اور افغان گارڈ ہلاک

ادھر کابل میں ایک غیر ملکی گیسٹ ہاؤس پر مسلح افراد نے حملہ کرکے ایک جرمن خاتون اور افغان گارڈ کو ہلاک کردیا جبکہ فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون لاپتہ ہیں۔

افغان وزارت داخلہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایک فنش خاتون لاپتہ ہیں اور ممکنہ طور پر انہیں حملہ آور اغواٗ کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

یہ گیسٹ ہاؤس سوئیڈش این جی او ’آپریشن مرسی‘ کے زیر اہتمام چلایا جارہا تھا جس کے ڈائریکٹر اسکاٹ بریسلن کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

دوسری جانب فن لینڈ کی وزارت خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان کی ایک شہری کو کابل میں اغوا کرلیا گیا ہے تاہم انہیں یہ نہیں معلوم کہ اغواء کار کون ہیں۔

خیال رہے کہ افغان طالبان نے گزشتہ ماہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ موسم بہار کے حملوں کا آغاز کرنے والے ہیں جس کے دوران حملوں کا سلسلہ تیز کردیا جائے گا۔

رواں ماہ 9 مئی کو افغانستان کے شمالی صوبے پروان میں ایک مدرسے میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں پروان علماء کونسل کے سرابرہ مولوی عبدالرحیم حنفی جاں بحق اور 4 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ شمالی صوبے بلخ میں طالبان کے حملے میں 135 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جوکہ کسی افغان فوجی اڈے پر طالبان کا بدترین دہشت گرد حملہ تھا۔

مزید پڑھیں: طالبان کے حملے میں 100 سے زائد افغان فوجی ہلاک و زخمی

اس حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کو ایک اور مشکل سال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

حال ہی میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس سے درخواست کی ہے کہ طالبان کے خلاف جنگ میں آنے والے تعطل کو ختم کرنے کے لیے مزید ہزاروں امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں۔

اس وقت افغانستان میں 8400 امریکی فوجی جبکہ 5000 نیٹو اہلکار موجود ہیں جبکہ چھ برس قبل تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔


تبصرے (2) بند ہیں

Jawad May 22, 2017 11:24am
امریکی خود یہ حملے کرواتے ہیں تاکہ اپنے قیام کو طول دے سکیں
Jawad May 22, 2017 11:25am
ویسے میری رائے کو کبھی منظوری نہیں ملتی اس پیج پر