واشنگٹن: ایک امریکی تاجر کو بغیر لائسنس کے حامل آلات پاکستان میں نیوکلیئر اور اسپیس ایجنسی کو فروخت کرنے کے جرم میں 20 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ڈسٹرکٹ کنیکٹیکٹ میں حکومتی وکیل ڈایڈری ڈیلے نے بتایا کہ عمران خان نامی 43 سالہ شخص امریکی وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان شمالی ہیون کے رہائشی ہیں جنھوں نے ہارٹ فورڈ کورٹ میں امریکی برآمدات کے قانون کی خلاف ورزی کا اعتراف کیا۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق عمران خان اور دیگر افراد 2012 سے دسمبر 2016 تک ایک اسکیم کے ساتھ منسلک تھے جس کے تحت وہ ایسے آلات خریدتے تھے جو امریکی ادارے ایکسپورٹ ایڈمنسٹریشن ریگولیشن ( ای اے آر) کے دائرہ اختیار میں ہیں، بعدازاں انہیں بغیر لائسنس کے پاکستان برآمد کیا گیا جو ای اے آر کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں پاکستانی کو 6 سال قید کی سزا

عمران خان ’برش لاکر ٹولز‘ یا پھر ’کوثر انٹرپرائز یو ایس اے‘ کے نام سے کاروبار کر تے تھے۔

دستاویزات کے مطابق جب ان سے ان آلات کے صارفین کے بارے میں پوچھا گیا کہ تو انہوں نے بتایا تھا کہ ان کی پروڈکٹ امریکا میں ہی رہیں گی، انہوں نے صارف استعمال سرٹیفکیشن یہ کہتے ہوئے حاصل کی کہ انھیں برآمد نہیں کیا جائے گا.

ان آلات کی خریداری کی بعد انہیں عمران خان کی رہائش گاہ لے جاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں پاکستانی شہری کو 20 سال قید کی سزا کا سامنا

امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ ان آلات کو پاکستان میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی)، پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) یا پھر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف لیزر اینڈ اوپٹرونکس (نیلوپ) بھیجا جاتا تھا اور یہ تمام کمپنیاں امریکی محکمہ تجارت کی اداروں کی لسٹ میں موجود ہیں۔

شمال مشرقی فیلڈ آفس کی ڈیفنس کرمنل انویسٹیگیٹو سروس (ڈی سی آئی ایس) کے خصوصی نمائندہ لی الیسٹر بارزے نے کہا کہ حساس ٹیکنالوجی کی ممنوعہ اداروں جیسے پی اے ای سی، سپارکو اور نیلوپ کو فروخت سے امریکی قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوئے۔

محکمہ انصاف نے بتایا کہ عمران خان نے کبھی بھی ان اداروں کو اپنی اشیاء برآمد کرنے کے لیے لائسنس نہیں لیا جبکہ وہ جانتے تھے کہ برآمد سے پہلے لائسنس حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک اور خبر پڑھیں: امریکا: جعلسازی کے الزام میں پاکستانی کو 6 سال قید

دوسری جانب عمران خان انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاور ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب بھی پائے گئے۔

عمران خان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اگست 2012 سے جنوری 2013 تک ’ایلفا ڈو اسپیکٹومیٹر‘ خریدا اور اسے پی اے ای سی کو بغیر لائسنس کے فروخت کیا۔

ملزم عمران خان کو شیڈول کے مطابق ڈسٹرکٹ جج ونیسا بریانٹ کی جانب سے اگست 2017 میں سزا سنائی جائے گی جس میں انہیں زیادہ سے زیادہ 20 سال تک کی قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

گذشتہ سال دسمبر میں گرفتاری کے بعد اس وقت وہ 1 لاکھ امریکی ڈالر کے ضمانتی مچلکوں پر رہائی پاچکے ہیں۔


یہ خبر 5 جون 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں