اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹر اتھارٹی (نیپرا) نے کے-الیکٹرک کو کراچی میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کر لیا۔

نیپرا کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کے-الیکٹرک بجلی کی عدم فراہمی کی ذمہ دار ہے، جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا نے اس معاملے میں کے-الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بجلی فراہم کرنے والے اس ادارے سے 14 روز کے اندر اپنا جواب داخل کرانے کا حکم جاری کر دیا۔

نیپرا قوانین کے مطابق قانونی کارروائی کو 60 روز کے اندر ختم ہوجانا چاہیے جس میں فریق کی جانب سے وضاحت، تحریری جواب اور کیس میں دفاع کی سنوائی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: حیسکو، سیپکو اور کے-الیکٹرک صارفین کو اضافی رقم واپس کریں، نیپرا

کیس کے اختتام پر فریق کو 10 کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے جبکہ لائسنس کے قوائد و ضوابط کی مسلسل خلاف ورزی پر 5 لاکھ روپے روزانہ کا اضافی جرمانہ عائد ہو سکتا ہے جبکہ نیپرا ایک منتظم تعینات کر سکتا ہے یا پھر کمپنی کا لائسنس بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

کے الیکٹرک کے ترجمان کا اس پر کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک انتظامیہ کو نیپرا کے اس اقدام کی معلومات ذرائع ابلاغ میں چلنے والی خبروں سے موصول ہوئی جبکہ نیپرا کی جانب سے اس معاملے میں کے-الیکٹرک کو کوئی نوٹیفیکیشن موصول نہیں ہوا۔

نیپرا نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے کے-الیکٹرک کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

نیپرا حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے کراچی کے مختلف علاقوں کا سروے کیا ہے اور شہر میں کے-الیکٹرک کے گرڈ اسٹیشنز میں موجود 'لاگ بک' کا بھی جائزہ لیا جس کے بعد حکام کو یہ معلوم ہوسکا کہ کے-الیکٹرک کے اعلیٰ حکام کی جانب سے سامنے آنے والے دعوؤں کے بر عکس صارفین کو طویل عرصے سے غیر اعلانیہ بجلی کی بندش کا سامنا ہے اور جو شہر کے کچھ علاقوں میں 16 گھنٹوں تک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: شنگھائی الیکٹرک، کے-الیکٹرک اور وفاق سے جواب طلب

تحیقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ بجلی فراہمی کا کمزور اور نازک نظام بھی شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سبب ہے اور اس کے علاوہ اس ہی کی وجہ سے صارفین کو وولٹیج میں مسلسل 'کمی اور زیادتی' کا بھی سامنا ہے جو برقی آلات کی خرابی باعث بنتا ہے۔

نیپرا حکام نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے مشاہدات کی روشنی میں ایک تفصیلی رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے علاوہ طویل دورانیے تک بجلی کی فراہمی میں بندش نمایاں ہے۔

یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اضافی بلوں اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نیپرا کو کے- الیکٹرک کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کی تھیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jun 24, 2017 05:36pm
یہ کے الیکٹرک رواں سال سے نہیں بلکہ 2010 سے غریبوں کا خون چوس رہی ہیں، 2010 سے اس کمپنی نے غریبوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور غریبوں کے مختلف علاقوں میں بجلی چوری کا الزام لگا کر ظالمانہ لوڈشیڈنگ شروع کردی، یہ کمپنی غریبوں کے بچوں کی تعلیم کی دشمن ہے، پہلے لاکھوں روپے کے ناجائز بل بھیجے جاتے ہیں اور بدتمیزی کرکے کہا جاتا ہے کہ اس کو ہرصورت ادا کرنا ہوگا، جب ادائیگی نہیں کرسکتے تو پورے علاقے کو بدنام کرکے بجلی چور قرار دے دیا جاتا ہے، ان پر جرمانہ 2010 سے ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔2015 میں تو ان کی وجہ سے سیکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہوئی۔۔۔۔۔ اب تو انہوں نے بجلی کے بلز میں کے الیکٹرک کے دفتر کا نمبر تک دینا بند کردیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں 118 پر کال کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کنزیومر نمبر اور پتہ نہیں کن کن باتوں میں وقت ضائع کرتے ہیں۔۔۔ مجھے اگر بجلی کی کوئی تار راستے میں گری ہوئی نظر آئے تو مجھے اس کی اطلاع کے الیٹرک کو دینی چاہیے یا پھر 118 پر ان کی فالتو باتیں سننا چاہیے ، بجلی کے بل پر دفتر کا فون نمبر لازماً درج کیا جائے۔کراچی کا خیرخواہ