شکارپور: صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور کے مضافاتی علاقے دکھن میں والدین کی رضامندی سے 5 سالہ بچی کا نکاح ایک 22 سالہ نوجوان سے کرا دیا گیا۔

پولیس کے مطابق اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او دکھن خدا بخش پنہور کی سربراہی میں ایک اسپیشل پولیس پارٹی گاؤں رامن شر پہنچی اور بچی اور اس کی والدہ کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے نکاح خوان، دولہا اور اس کے والد کو گرفتار کرلیا۔

دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پارٹی کے پہنچنے سے قبل ہی نکاح پڑھایا جا چکا تھا۔

دکھن پولیس نے کم عمر دلہن کو گاہیجی پولیس کے حوالے کردیا تاکہ چائلڈ میرج ایکٹ 2013 کے تحت ضروری کارروائی کی جاسکے۔

مزید پڑھیں:کم عمری کی شادیاں

گاہیجی پولیس نے دولہا، اس کے والدین اور لڑکی کے والدین کے خلاف ریاست کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 3، 4 اور 5 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

پاکستان جنوبی ایشیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جہاں کم عمری میں بچوں کی شادیاں کروانا عام ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:نصف سے زائد جنوبی ایشائی لڑکیوں کی شادی کم عمری میں

اس حوالے سے 2014 میں شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں لڑکیوں کی کُل آبادی میں سے تقریباً نصف کی شادیاں 18 سال سے کم عمر میں ہی کردی جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں