اسلام آباد: وزارت داخلہ کے ترجمان نے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ناراض ہیں یا انہیں منانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ترجمان کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ وزیر داخلہ نے چند اہم امور پر پارٹی کی اندرونی میٹنگز میں ایک موقف اختیار کیا، اس کے بعد انہیں تمام مشاورتی عمل سے علیحدہ کر دیا گیا۔

وزیر داخلہ کا موقف ہے کہ انہیں بتایا جائے کہ ایسا کیوں کر ہوا اور کیا اس کی وجہ ان کا وہ موقف ہے جو انہوں نے پارٹی کی اندرونی میٹنگز میں لیا، یا پھر اس کی کوئی اور وجہ ہے۔

چوہدری نثار کا یہ بھی موقف ہے کہ جب تک ان معاملات کی وضاحت نہیں ہوتی تب تک مسئلے کو مثبت انداز سے سلجھانے میں دقت رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'وزیر داخلہ جو کہنا چاہتے ہیں پریس کانفرنس سے معلوم ہوجائے گا'

واضح رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے یہ بیان اس امکان کے ظاہر کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے کہ چوہدری نثار علی خان، حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ساتھ اپنے سیاسی اختلافات کو منظر عام پر نہیں لائیں گے، کیونکہ انہیں یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کی کمانڈ میں ان کی خواہش کے برعکس کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر داخلہ کا ارداہ اُس وقت تبدیل ہوا، جب وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے چوہدری نثار کو یہ یقین دہانی کروائی کہ پاناما پیپر کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں اُن سے ’جونیئر‘ کسی وزیر کو وزیر اعظم کے طور پر نامزد نہیں کیا جائے گا۔

اس پیش رفت سے واقف مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ چوہدری نثار نے نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں وزیر داخلہ کے علاوہ کسی اور وزیر کو نامزد کرنے کے پلان پر وزیراعظم سے اختلاف کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار نے پارٹی قیادت سے اختلافات کو مسترد کردیا

انہوں نے چوہدری نثار کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ حکومت میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہونے اور کابینہ کے دیگر وزراء سے سینئر ہونے کی بناء پر وزیراعظم نواز شریف کے متبادل کے طور پر ان کا انتخاب کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار صرف وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حق میں دستبردار ہونے کو تیار تھے اور دوسری صورت میں انہوں نے وزارت سے مستعفی ہونے کی دھمکی دی تھی۔

یاد رہے کہ پاناما پیپر کیس میں الجھی حکومت کے طریقہ کار کے مبینہ طور پر مخالف چوہدری نثار نے اپنے فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے میڈیا کو 2 بار مدعو کیا، لیکن پھر ان اہم پریس کانفرنسز کو معطل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں